83992 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ایک آدمی انتقال کرگیا، ورثہ میں اس کے تین بیٹے، ایک بیٹی اور اہلیہ شامل ہیں اور اس نے 58 من گندم میراث میں چھوڑی ہے تو اب ان کے درمیان میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم نے انتقال کے وقت اپنی ملکیت میں مذکورہ گندم سمیت جو منقولہ و غیر منقولہ مال و جائیداد جو بھی سازوسامان چھوڑا ہے، یہ سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ اس میں سےسب سے پہلے مرحوم کی تجہیز و تکفین كےمتوسط اخراجات اداكیے جائیں گے، بشرطیکہ کسی نے اپنی طرف سے تبرعًا ادا نہ کیے ہوں ۔ پھر اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا قرض واجب الادا ء ہو تو اس کو ادا کیاجائے گا۔ پھر اگر مرحوم نے کسی غیر وارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ مال میں سے ایک تہائی (3/1) تک ادا کیا جائےگا۔ اس کے بعد جو کچھ بچ جائے، اس کے کُل آٹھ حصے کر کے مرحوم کی اہلیہ کو 1حصہ، مرحوم کے تین بیٹوں کو 6 حصے (ان میں سے ہر ایک کو 2 حصے) اور مرحوم کی بیٹی کو 1حصہ دیا جائے گا۔
ذیل میں نقشے سے اس کی وضاحت کی جاتی ہے:
نمبر شمار |
ورثاء کی تفصیل |
8 حصے |
٪ 100 فیصد |
58 من گندم |
1 |
زوجہ |
1 |
٪12.5 |
7.25 من |
2 |
پہلا بیٹا |
2 |
٪25 |
14.50 من |
3 |
دوسرا بیٹا |
2 |
٪25 |
14.50 من |
4 |
تیسرا بیٹا |
2 |
٪25 |
14.50 من |
5 |
بیٹی |
1 |
٪12.5 |
7.25 من |
حوالہ جات
قال الله تعالى: ﵟيُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِيٓ أَوۡلَٰدِكُمۡۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ ٱلۡأُنثَيَيۡنِۚ ١١ ﵞ [النساء: 11]
وقال الله تعالى: ﵟفَإِن كَانَ لَكُمۡ وَلَدٞ فَلَهُنَّ ٱلثُّمُنُ مِمَّا تَرَكۡتُمۚ ١٢ ﵞ [النساء: 12]
وقال العلامة الحصكفي رحمه الله تعالى: (فيفرض للزوجة فصاعدا الثمن مع ولد أو ولد ابن) وأما مع ولد البنت، فيفرض لها الربع (وإن سفل، والربع لها عند عدمهما) فللزوجات حالتان: الربع بلا ولد، والثمن مع الولد.(الدر المختار: 6/769- 770)
وقال العلامة نظام الدين ومن معهم رحمه الله تعالى: الخامسة - الأخوات لأب وأم للواحدة النصف وللثنتين فصاعدا الثلثان، كذا في خزانة المفتين، ومع الأخ لأب وأم للذكر مثل حظ الأنثيين. (الفتاوى العالمكيرية : 6/ 450)
راز محمد
دار الافتاء جامعۃ الرشید، کراچی
25 ذیقعدہ 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | رازمحمدولداخترمحمد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |