85307 | خرید و فروخت کے احکام | بیع فاسد ، باطل ، موقوف اور مکروہ کا بیان |
سوال
ہمارے علاقے چمن میں لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد بڑی مقدار میں افیون کاشت کر تی ہے۔ کیا افیون کی کاشت اور اس سے حاصل ہونے والےمنافع جائز ہیں یا نہیں ؟ جبکہ پورے بلوچستان میں اس کا جائز استعمال نہیں اور نہ ہی کوئی ایسی فیکٹری ہے جو اس کو دوا میں استعمال کررہی ہو ،دیگر صوبوں اور ملکوں کا مجھے پتہ نہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر قانوناًمنع نہ ہو تو افیون کی کاشت اور اس کے ذریعے حاصل ہونےوالے منافع جائز ہیں، کیونکہ یہ بیماریوں کے علاج کے لیے بطورِ دوا کے بھی ا ستعمال ہوتی ہے ،لیکن اگر حکومت ِوقت کی طرف سے اس کی کاشت اور خرید و فروخت پر پابندی ہوتو پھر کاشت کرنا اور کاروبار کرنا گناہ ہوگا ۔
واضح رہے کہ افیون بطورِ نشہ استعمال کرنا یا کسی ایسے شخص کو فروخت کرنا کہ جس کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ وہ ناجائز مقاصد میں استعمال کرے گا، ناجائز اور حرام ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن الھمام رحمہ اللہ: واتفق الرواة عن أبي حنيفة أن بيع الأشربة المحرمة تجوز إلا الخمر، ومنعا جواز كل ما حرم شربه.(فتح القدير :6/ 404)
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ:(وصح بيع غير الخمر) مما مر، ومفاده صحة بيع الحشيشة والأفيون.
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: قوله : (وصح بيع غير الخمر) أي عنده خلافا لهما في البيع والضمان، لكن الفتوى على قوله في البيع، وعلى قولهما في الضمان إن قصد المتلف الحسبة.وذلك يعرف بالقرائن، وإلا فعلى قوله كما في التتارخانية وغيرها.ثم إن البيع وإن صح، لكنه يكره كما في الغاية. (رد المحتار :6/ 454)
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ: (ويحرم أكل البنج والحشيشة والأفيون) لأنه مفسد للعقل ويصد عن ذكر الله وعن الصلاة (لكن دون حرمة الخمر، فإن أكل شيئا من ذلك لا حد عليه وإن سكر) منه (بل يعزر بما دون الحد) كذا في الجوهرة، وكذا تحرم جوزة الطيب، لكن دون حرمة الحشيشة قاله المصنف.
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ:قولہ:(ویحرم أکل البنج)... وفي أول طلاق البحر: من غاب عقله بالبنج والأفيون يقع طلاقه إذا استعمله للهو وإدخال الآفات قصدا لكونه معصية، وإن كان للتداوي فلا لعدمها، كذا في فتح القدير: وهو صريح في حرمة البنج والأفيون لا للدواء. وفي البزازية: والتعليل ينادي بحرمته لا للدواء ، انتہی كلام البحر. وجعل في النهر هذا التفصيل هو الحق. (رد المحتار :6/ 457)
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ: قال في (أشربة الجوهرة): أو البنج أو الأفيون؛ لأن كل ذلك حرام ،لكن تحريمه دون تحريم الخمر.(النهر الفائق :2/ 318)
احسان اللہ
دار الافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
23/ ربیع الثانی1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسان اللہ بن سحرگل | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |