03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تیز خوشبو سے الرجی کی وجہ سے خوشبو لگانے والے کو منع کرنے کا حکم
85155جائز و ناجائزامور کا بیانلباس اور زیب و زینت کے مسائل

سوال

مجھے تیز خوشبو سے الرجی (تکلیف) ہوتی ہے ،تو کیا میں اس کے استعمال کرنے والے کو منع کرسکتا ہوں ؟ جبکہ وہ منع نہیں ہوتا کہتا ہے کہ میں نے اس کی قیمت ادا کی ہے ۔ برائےمہربانی وضاحت فرمائیں کہ کس قسم کی خوشبو سے منع کرنا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ ایک اخلاقی معاملہ ہے جہاں فریقین کی ذمہ داری ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حرج میں نہ ڈالے اور اس کے لئے آسانی پیدا کرے، لہذا جو شخص خوشبو استعمال کرنا چاہتا ہے لیکن تیز خوشبو استعمال کرنے کی وجہ دوسرے کو تکلیف پہنچتی ہے تو اسے چاہئے کہ ایسے موقع پر تیز خوشبو استعمال نہ کرے۔

اسی طرح جس شخص کو الرجی ہے اس کی بھی زمہ داری ہے کہ اگر کوئی شخص خوشبو استعمال کر رہا ہے اور ایک دفعہ اپنا عذر پیش کرنے کے باوجود منع نہیں ہوتا، تو اسے روکنے کے بجائے خود اس جگہ کو تبدیل کرلے اور ہر طرح کے جھگڑے سے خود کو محفوظ رکھے۔

حوالہ جات

«صحيح مسلم» (4/ 1996 ت عبد الباقي):

«حدثنا قتيبة بن سعيد. حدثنا ليث عن عقيل، عن الزهري، عن سالم، عن أبيه؛أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال "المسلم أخو المسلم، لا يظلمه ولا يسلمه. من كان في حاجة أخيه، كان الله في حاجته. ومن فرج عن مسلم ‌كربة، فرج الله عنه بها ‌كربة من كرب يوم القيامة. ومن ستر مسلما، ستره الله يوم القيامة".»

«صحيح مسلم» (1/ 65 ت عبد الباقي):

عن ابن جريج؛ أنه سمع أبا الزبير يقول: سمعت جابرا يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول" المسلم من سلم المسلمون من لسانه ‌ويده".»

اسامہ مدنی

دارالافتا ء جامعۃالرشید،کراچی

23/ ربیع الثانی/6144ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

اسامہ بن محمد مدنی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب