03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حضرت حسن  رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت کر کے دسترخوان لگاناخ دسترخوان۔۔
85154جائز و ناجائزامور کا بیانہدیہ اور مہمان نوازی کے مسائل

سوال

مجھے یہ پوچھنا ہے کہ جو باہر دسترخوان لگے ہوتے ہیں ،ان میں ایک دسترخوان حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے نام سے لگایا جاتا ہے ،جس پر یہ بتایا جاتا ہے کہ مدینہ میں حضرت حسن نے مسافروں کے لیے دسترخوان لگایا تھا جو کہ آج تک چلتا آرہا ہے اوران ہی کے نام سے منسوب ہے، کیا یہ درست ہے؟

 

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے دسترخوان کے حوالہ سے کوئی مخصوص روایت تو نہیں ملی، البتہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی سخاوت کے بہت سے قصے مشہور ہیں۔ آپ بہت سخی انسان تھے۔اگر کوئی شخص کسی بزرگ کی طرف نسبت کرکے کوئی خیر کا کام کرتا ہےاور اس کا مقصد ان بزرگ کی اتباع یا ان کے ایصال ثواب کے لئے وہ کام کرنا ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں، البتہ اسے کسی مقررہ تاریخ کے ساتھ خاص کرکے خصوصی ثواب کا باعث سمجھنا دین میں بدعت کے مترادف ہے، جو جائز نہیں، لہذا پہلی صورت ہو تو اس میں شرکت کرنے میں مضائقہ نہیں اور دوسری صورت میں بدعت کی تائید ہوتی ہے، اس لئے اس میں شرکت سے اجتناب لازم ہے۔

حوالہ جات

«سير أعلام النبلاء - ط الحديث» (4/ 337):

«منصور بن زاذان، عن ابن سيرين، قال: كان الحسن بن علي لا يدعو أحدًا إلى الطعام، يقول: هو أهون من أن يدعى إليه أحد.»

«مكارم الأخلاق لابن أبي الدنيا» (ص130):

حدثني محمد، نا داود بن المحبر، نا سوادة بن أبي الأسود، عن أبيه قال: دخل على الحسن بن علي رضي الله عنهما نفر من أهل الكوفة وهو يأكل طعاما، فسلموا عليه وقعدوا، ‌فقال ‌لهم ‌الحسن: «الطعام أيسر من أن يقسم عليه الناس، فإذا دخلتم على رجل منزله، فقرب طعامه، فكلوا من طعامه، ولا تنتظروا أن يقول لكم هلموا، فإنما يوضع الطعام ليؤكل» ، قال: فتقدم القوم فأكلوا، ثم سألوه حاجتهم، فقضاها لهم

«سير أعلام النبلاء - ط الحديث» (4/ 336):

«قال سعيد بن عبد العزيز: سمع الحسن بن علي رجلًا إلى جنبه يسأل الله أن يرزقه عشرة آلاف درهم، فانصرف فبعث بها إليه.»

«سير أعلام النبلاء - ط الحديث» (4/ 336):

«إسرائيل، عن أبي إسحاق، عن حارثة، عن علي، أنه خطب وقال: إن الحسن قد جمع مالًا، وهو يريد أن يقسمه بينكم، فحضر الناس، فقام الحسن، فقال: إنما جمعته للفقراء، فقام نصف الناس.»

«البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري» (1/ 370):

«وأما ‌المبتدع فهو صاحب البدعة وهي كما في المغرب اسم من ابتدع الأمر إذا ابتدأه وأحدثه كالرفقة من الارتفاق والخلفة من الاختلاف ثم غلبت على ما هو زيادة في الدين أو نقصان منه اهـ.

وعرفها الشمني بأنها ما أحدث على خلاف الحق المتلقى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم من علم أو عمل أو حال بنوع شبهة واستحسان وجعل دينا قويما وصراطا مستقيما اهـ.»

اسامہ مدنی

دارالافتا ء جامعۃالرشید،کراچی

23/ ربیع الثانی/1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

اسامہ بن محمد مدنی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب