86324 | خرید و فروخت کے احکام | خرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
ایک بندہ قربانی کے بیل کو بیچنے کے واسطے خریدتا ہے اور انہیں 8 سے 9 ماہ پالتا ہے۔ اس دوران کبھی ان کی بھاگ دوڑ کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر بیچنے کےلیے بھی لگا دیتا ہے ۔ اس حوالے سے آگاہ کر دیجیے کہ بذریعہ ویڈیو چیزوں کی تشہیر کرکے فروخت کرنا حلال ہے؟ اس چیز سے کی گئی کمائی کا کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ویڈیو کے ذریعہ ہر قسم کے جائز کاروبار کی تشہیر جائز ہےاور اس تشہیر کی بنیاد پر اگر کوئی چیز بکتی ہے اور اس سے نفع حاصل ہوتا ہے، وہ بھی جائز ہے ۔ لیکن وڈیو بناتے وقت درجہ ذیل شرعی امور کا خیال رکھنا ضروری ہے:
وڈیو میں میوزک نہ ہو،خواتین کے ذریعہ تشہیر نہ ہو،جائز اشیاء اور کاروبار کی تشہیر ہو۔
حوالہ جات
«الفقه الميسر» (11/ 16):
«وقال بعضهم بجواز هذا النوع من التصوير؛ لأن الآلة هي التي تخرج الصورة فورًا، وليس للإنسان في الصورة أي عمل،»
«الفقه على المذاهب الأربعة» (2/ 41):
«وإن كان مجسدا فإنه يحل التفرج عليه إذا كان على هيئة لا يعيش بها، كأن كان مقطوع الرأس أو الوسط أو ببطنه ثقب، ومن هذا يعلم جواز التفرج على خيال الظل "السينما" إذا لم يشتمل على محرم آخر لأنها صورة ناقصة.»
«الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي» (4/ 2676):
«أما التصوير الشمسي أو الخيالي فهذا جائز، ولا مانع من تعليق الصور الخيالية في المنازل وغيرها، إذا لم تكن داعية للفتنة كصور النساء والسبب في إباحة الصور الخيالية: أن تصويرها لا يسمى تصويرا لغة ولا شرعا، لما تقدم من بيان معنى التصوير في عهد النبوة، ولأن هذا التصوير يعد حبسا للظل أو الصورة، مثل الصورة في المرآة والصورة في الماء، كل مافي الأمر أن صورة المرآة أو الماء متحركة غير ثابتة.
زاہد خان
دار الافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
10/رجب/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | زاہد خان بن نظام الدین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |