86417 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
اس پوری جائیداد میں ہمارا جو حصہ ہے اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ ہماری ماں،ایک بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ ہماری ایک بہن ہمارے والد سے پہلے فوت ہو چکی ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا سامان چھوڑا ہےاوراسی طرح مرحوم کا وہ قرض جو کسی کے ذمہ واجب ہو، يہ سب مرحوم کا ترکہ ہے،اس میں سب سے پہلے کفن دفن کے معتدل اخراجات(اگر کسی نے اپنی طرف سے بطور احسان نہ کیے ہوں تو) نکالے جائیں،پھر اگر میت پر قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے،اگر انہوں نے وارث کے علاوہ کسی کے لیے وصیت کی ہوتو ایک تہائی سے وہ ادا کی جائے،اس کے بعد بقیہ مال ورثہ میں تقسیم کیاجائے، تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے:۔
میراث کے 48حصے بنائے جائیں گے،جن میں سے6حصےاہلیہ کے ہوں گے،جبکہ14 حصے بیٹے اور28 حصے چار بیٹیوں کے ہوں گے.ہربیٹی کو 7حصے ملیں گے۔
نمبر |
وارث |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
1 |
بیوی |
6 |
12.5 |
2 |
بیٹا |
14 |
29.166 |
3 |
بیٹی |
7 |
14.583 |
4 |
بیٹی |
7 |
14.583 |
5 |
بیٹی |
7 |
14.583 |
6 |
بیٹی |
7 |
14.583 |
حوالہ جات
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
14/ رجب 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |