03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدہ،ایک بیٹے اور چاربیٹیوں میں تقسیم میراث
86417میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

اس پوری جائیداد میں ہمارا جو حصہ ہے اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ ہماری ماں،ایک بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ ہماری ایک بہن ہمارے والد سے پہلے فوت ہو چکی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا سامان چھوڑا ہےاوراسی طرح مرحوم کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب ہو، يہ  سب مرحوم کا ترکہ ہے،اس میں سب سے پہلے کفن دفن کے معتدل اخراجات(اگر کسی نے اپنی طرف سے بطور احسان نہ کیے ہوں تو) نکالے جائیں،پھر اگر میت پر قرضہ ہو تو وہ ادا کیا جائے،اگر انہوں نے وارث کے علاوہ کسی کے لیے وصیت کی ہوتو ایک تہائی سے وہ ادا کی جائے،اس کے بعد بقیہ مال  ورثہ میں تقسیم کیاجائے، تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے:۔

میراث کے 48حصے بنائے جائیں گے،جن میں سے6حصےاہلیہ کے ہوں گے،جبکہ14 حصے بیٹے اور28 حصے چار بیٹیوں  کے ہوں گے.ہربیٹی کو 7حصے ملیں گے۔

نمبر

وارث

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

بیوی

6

12.5

2

بیٹا

14

29.166

3

بیٹی

7

14.583

4

بیٹی

7

14.583

5

بیٹی

7

14.583

6

بیٹی

7

14.583

حوالہ جات

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

14/ رجب 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب