03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کے جانور میں عقیقہ کا حصہ رکھنے کا حکم
86455قربانی کا بیانعقیقہ کا بیان

سوال

کیا میں عید الاضحی کی اجتماعی قربانی میں ایک حصہ واجب قربانی کی نیت سے اور ایک حصہ بچے کے عقیقہ کی نیت سے شامل کر سکتا ہوں ۔ یا قربانی کے جانور میں سب حصہ داروں کی نیت ایک ہی ہونا ضروری ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں علماءِ کرام کی آراء مختلف ہیں،لیکن جمہور کے نزدیک اِس کی گنجائش ہے۔لہذاآپ قربانی کے بڑے  جانور (اونٹ، گائے، بھینس وغیرہ) کے سات حصوں میں قربانی کے حصہ کے علاوہ عقیقہ کی نیت سے مستقل حصہ شامل کر سکتے ہیں ، جو حصہ عقیقہ کی نیت کا ہوگا وہ عقیقہ شمار ہوگا، باقی حصے قربانی کے شمار ہوں گے۔اس سے قربانی پر کچھ اثر نہیں پڑے گا۔

حوالہ جات

قال العلامة ابن عابدين رحمه الله: شمل ما لو كانت القربة واجبة على الكل أو البعض اتفقت جهاتها أو لا: كأضحية وإحصار وجزاء صيد وحلق ومتعة وقران خلافا لزفر، لأن المقصود من الكل القربة، وكذا ‌لو ‌أراد ‌بعضهم ‌العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل؛ لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد.(ردالمحتار:326/6)

قال في الهندية: وسواء اتفقت جهات القربة أو اختلفت بأن أراد بعضهم الأضحية وبعضهم جزاء الصيد وبعضهم هدي الإحصار وبعضهم كفارة عن شيء أصابه في إحرامه وبعضهم هدي التطوع وبعضهم دم المتعة أو القران وهذا قول أصحابنا الثلاثة رحمهم الله تعالى، وكذلك إن أراد ‌بعضهم ‌العقيقة عن ولد ولد له من قبل، كذا ذكر محمد  رحمه الله تعالى  في نوادر الضحايا.(الفتاوى الهندية:304/5)

محمد فیاض بن عطاءالرحمن

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۷ رجب المرجب ۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد فیاض بن عطاءالرحمن

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب