03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ٹیکس ریفنڈ کا دعوی کرنے اور کسٹم ٹیکس کی ادائیگی کا حکم
86983جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

جاپان میں کار برآمد کرتے وقت، اگر میں اسے ¥5,000,000 میں خریدتا ہوں، تو کھپت ٹیکس ¥500,000 ہے، جو برآمد کرنے پر قابل واپسی ہے۔ کیا اس ٹیکس ریفنڈ کا دعوی کرنا جائز ہے؟ مزید برآں، پاکستان میں کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس انجن کی صلاحیت کے لحاظ سے مختلف ہوتے ہیں، مثال کے طور پر cc 1800 - cc 3000کاروں پر زیادہ ٹیکس ہوتا ہے۔ کیا اس طرح کے کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس کی ادائیگی جائز ہے، اور کیا میں ایسا کرنے سے گناہ گار ہوں؟ 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کھپت ٹیکس دیانت داری سے ادا کیا جائے اور ریفنڈ ٹیکس کا دعویٰ ملکی قوانین کے مطابق کیا جائے، تو اس پر ریفنڈ ٹیکس کا دعویٰ کرنا جائز ہے۔ 
حکومت کی طرف سے لازم شدہ کسٹم ڈیوٹی یا ٹیکس کی ادائیگی  ضروری ہے،اس کی ادائیگی سے آپ گناہ گار نہیں ہوں گے۔

حوالہ جات

قال العلامةالسرخسي رحمه الله تعالى : العاشر من ينصبه الإمام على الطريق ليأخذ الصدقات من التجار وتأمن التجار بمقامه من اللصوص، وقد روي أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أراد أن يستعمل أنس بن مالك - رحمه الله تعالى - على هذا العمل، فقال له أتستعملني على ‌المكس من عملك، فقال: ألا ترضى أن أقلدك ما قلدنيه رسول الله صلى الله عليه وسلم والذي روي من ذم العشار محمول على من يأخذ مال الناس ظلما كما هو في زماننا دون من يأخذ ما هو حق وهو الصدقة .( المبسوط: 2/ 199)
قال العلامةالكمال بن الهمام رحمه الله تعالى : أما في زماننا فأكثر ‌النوائب تؤخذ ظلما، ومن تمكن من دفع الظلم عن نفسه فهو خير له، وإن أراد الإعطاء فليعط من هو عاجز عن دفع الظلم عن نفسه لفقير يستعين به الفقير على الظلم وينال المعطي الثواب. (فتح القدير: 7/ 223)
في الفتاوى الهندية :وأما ‌النوائب فإن أراد بها ما يكون بحق ككري النهر المشترك للعامة وأجر الحارس للمحلة، والموظف لتجهيز الجيش، وفي حق فداء الأسارى إذا لم يكن في بيت المال شيء فالكفالة به جائزة بالإجماع، وإن أريد بها ما ليس بحق كالجبايات الموظفة في زماننا على الخياط، والصباغ وغيرهما للسلطان في كل يوم أو شهر فإنها ظلم اختلف المشايخ في صحة الكفالة بها كذا في فتح القدير والفتوى على الصحة . (الفتاوى الهندية: 3/ 291)

واجد علی
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
28/شعبان6144ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

واجد علی بن عنایت اللہ

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب