87152 | روزے کا بیان | روزے کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
میرے نانا کا انتقال ہوگیا ہے۔ مسلسل بیماری اور عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے وہ دس دن کی نماز ادا نہیں کر سکے اور اس سال کے ابتدائی آٹھ روزے بھی نہیں رکھ پائے۔ ہم ان کی طرف سے نماز اور روزوں کا فدیہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں کہ کل کتنا فدیہ ادا کرنا ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم نانا کی طرف سے اگر نماز، روزے کے فدیے کی وصیت ہو تو ترکے سے فدیہ ادا کرنا ورثہ کے ذمے واجب ہے، اگر وصیت نہ کی ہو تو فدیہ ادا کرنا مستحب ہے۔ورثہ اپنی طرف سے ادا کر سکتے ہیں۔سارے ورثاء اگر بالغ ہوں تو سب کی رضا مندی سے میراث سے فدیہ ادا کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر ورثہ میں کوئی وارث نابالغ ہو تو اس کی رضامندی کا اعتبار نہیں، اس کے حصے سے فدیہ ادا نہیں کیا جائے گا۔
ایک وقت کی نماز کا فدیہ نصف صاع ( احتیاطاً سوا دو کلو ) گندم ہے، جو صدقہ فطر کی مقدار کے برابر ہے،ایک روزے کے فدیہ کی مقدار بھی یہی ہے۔اب یہ اختیار ہے کہ مستحق کو چاہے تو گندم ہی ادا کر دی جائے یا پھر اس کی قیمت۔ رہ جانے والے تمام روزوں کا فدیہ، اور ایک دن کی پانچ فرض نمازوں کے ساتھ وتر سمیت کل چھ نمازوں کا فدیہ ادا کیا جائے گا۔
مذکورہ صورت میں 8 روزوں اور 60 نمازوں کا فدیہ ادا کرنا ہوگا، جو اس سال کراچی میں صدقہ فطر کی مقررہ مقدار 225 روپے (احتیاطاً) کے حساب سے 15,300 روپے بنتا ہے۔ البتہ، آپ جہاں مقیم ہیں، وہاں سوا دو کلو گندم یا اس کی قیمت کے مطابق حساب لگا کر فدیہ ادا کریں۔
حوالہ جات
الفتاویٰ العالمگریۃ:125/1
يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر وللوتر نصف صاع ولصوم يوم نصف صاع من ثلث ماله.
الدر المختار للحصفكي :77/2
ولو مات وعليه صلوات فائتة وأوصى بالكفارة يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر) كالفطرة (وكذا حكم الوتر) والصوم.
الردعلی الدر:72/2
(قوله وعليه صلوات فائتة إلخ) أي بأن كان يقدر على أدائها ولو بالإيماء، فيلزمه الإيصاء بها وإلا فلا يلزمه ........وكذا حكم الصوم في رمضان إن أفطر فيه المسافر والمريض وماتا قبل الإقامة والصحة.(قوله يعطى) بالبناء للمجهول: أي يعطي عنه وليه: أي من له ولاية التصرف في ماله بوصاية أو وراثة فيلزمه ذلك من الثلث إن أوصى، وإلا فلا يلزم الولي ذلك لأنها عبادة فلا بد فيها من الاختيار.
جمیل الرحمٰن بن محمد ہاشم
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
12 رمضان المبارک1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جمیل الرحمٰن ولدِ محمد ہاشم | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |