03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پنجاب حکومت کی آسان کاروبار اسکیم کا حکم
87444سود اور جوے کے مسائلمختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان

سوال

پنجاب میں وزیر اعلیٰ کی سکیم ہے، آسان کاروبار سکیم، جس میں وہ بلا سود قرضے دے رہے ہیں 10 لاکھ سے 3 کروڑ تک، اس کی شرائط کچھ اس طرح سے ہیں

1۔ اس کی پروسیسنگ فیس 500 ہے جس کی واپسی نہیں۔

2۔ اس قرض کو وصول کرنے کیلئے ایک کارڈ دیں گے، جس کی سالانہ فیس 25000 ہو گی۔

3۔ اس کے علاوہ اضافی چارجز بھی ہوں گے، لائف انشورنس ، کارڈ کوجاری کرنے اور ڈیلیوری چارجز کی مد میں ۔

کیا یہ قرض سود سے پاک ہے باقی جو ان کی فیسز ہیں کیا یہ سود میں تو نہیں آتیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ کوئی بھی معاملہ فقط یہ کہہ دینے سے کہ وہ غیر سودی معاملہ ہے،غیر سودی نہیں بن جاتا،جب تک کہ اس معاملے کی تفصیلات شریعت کے مطابق نہ ہوں،لہٰذا آسان کاروبار اسکیم فقط غیر سودی اسکیم قرار دینے سے غیر سودی نہیں بنے گی،بلکہ مذکورہ اسکیم کا شریعت کے قواعد کے مطابق جائز ہونا بھی ضروری ہے۔

ہماری معلومات کے مطابق مذکورہ اسکیم کے تحت دیے جانے والے قرض کا معاملہ،سودی قرض کا معاملہ ہے،اس لیے کہ مذکورہ اسکیم کا اسٹرکچر یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے نامزد امیدواروں کو بینک قرض دے گا اور اس قرض کا سود حکومت پنجاب ادا کرے گی،عام سودی قرض اور مذکورہ اسکیم میں فرق یہ ہے کہ عام سودی قرض میں سود کی ادائیگی مقروض یعنی قرض لینے والے کی طرف سے کی جاتی ہے،جب کہ مذکورہ اسکیم میں سود کی ادائیگی طرف ثالث یعنی حکومت پنجاب کی طرف سے کی جائے گی،اور اسی یقین دہانی کی وجہ سے مقرِض/بینک نے قرض دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے،لہٰذا مذکورہ اسکیم کو بلا سود قرضے کی اسکیم قرار دینا درست نہیں ہے۔

حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ مذکورہ اسکیم کو حقیقی معنی میں غیر سودی بنانے کے لیے کسی مستند دارالافتاء یا مالیات کے ماہرین شریعہ اسکالرز و مفتیان کرام کی خدمات حاصل کرے اور ان کی ہدایات کی روشنی میں مذکورہ اسکیم جاری کرے۔

حوالہ جات

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 166)

(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به ويأتي تمامه.

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

14.ذوالقعدہ1446 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب