میرے والد صاحب کے تین بھائی اور سات بہنیں ہیں ،کل گیارہ ہوگئے،ان کے پاس ۲۴ ایکڑ زمین ہے،بارہ علیحدہ جگہ پر ہے اور بارہ علیحدہ ،ایک جگہ کافی مہنگی ہےاور ایک جگہ سستی ہے،دادا نے بارہ ایکڑجو مہنگی ہے وہ اپنی زندگی میں چاروں بیٹوں کے نام چار چار ایکڑ کروادی اور جہاں سستی تھی وہاں کا یہ کہا کہ یہاں واراثت تقسیم ہوگی ،اب اس سستی زمین میں سے بھی وراثت تقسیم نہیں ہوئی ،اب تین بھائیوں کی شادی جس گھر میں ہوئی تین بہنوں کی بھی اسی میں ہوئی ،مطلب ادل بدل (وٹاسٹا)تو نہ انہوں نے ان کی زمین لی، نہ انہوں نے ان کی کہ انہوں نے اپنی بہنوں کو نہیں دی اور انہوں نے اپنی بہنوں کو نہیں دی،بقیہ چار بہنوں میں کسی نے معاف کردیا کوئی مانگ رہی ہے،دادا جی کو فوت ہوئے ۱۹ سال ہوگئے ہیں ،اب زمین بڑے دو بھائیوں کے پاس ہے ،چھوٹے دو بھائیوں کو تھوڑا بہت حصہ ملتاہے،بہنوں کو کچھ نہیں،اب پوچھنا یہ ہے کہ:
۱۔میرے ابو کے حصے میں کتنی زمین آتی ہے؟
۲۔بہنوں کا حصہ کتنا بنتاہے؟
نوٹ: فون پر تنقیح سے معلوم ہوا کہ دادا کے انتقال کے وقت دادی زندہ تھی۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
آپ کے مرحوم دادا نے بوقت انتقال جو رقم ،سونا ،چاندی ،جائیداد اور اس کے علاوہ چھوٹابڑا جوبھی سامان اپنی ملک میں چھوڑا ہےسب ان کا ترکہ ہے جسے شرعی حصص کے مطابق ورثہ کے درمیان تقسیم کرناضروری ہے،اور کل ترکہ میں سے جس میں مذکورہ بارہ ایکڑ زمین بھی شامل ہےہر بھائی کا حصہ% 666ء11اور ہر بہن کا حصہ%533ء5بنتاہے،جبکہ%5ء12آپ کی دادی (مرحوم کی بیوی)کا حق تھا جو اب ان کی وفات کے وقت موجود ورثہ میں تقسیم ہوگا ،اگر اس کی تفصیل درکار ہوتو ان کے انتقال کے وقت موجود ورثہ کی تفصیل لکھ کر دوبارہ معلوم کریں۔
حوالہ جات
"الجوهرة النيرة" (ج 6 / ص 251):
"والابن وابن الابن والإخوة يقاسمون أخواتهم للذكر مثل حظ الأنثيين ومن عداهم من العصبات ينفرد ذكورهم بالميراث دون إناثهم".