021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سرکاری ملازم کی ناغہ کے دنوں کی تنخواہ کا حکم
53153اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ بندہ کا ایک قریبی رشتہ دار سرکاری ملازم ہے۔ہفتہ میں پانچ دن ان کی ڈیوٹی ہے،لیکن وہ ہفتہ میں صرف تین دن جاتے ہیں،بحالت مجبوری وہ پورے پانچ دن نہیں جاسکتے ہیں،جبکہ مہینے کے آخر میں انہیں مکمل تنخواہ ملتی ہے ،جن دنوں میں وہ نہیں جاتے ان دنوں کی تنخواہ بھی انھیں ملتی ہےاور ان دنوں کی حاضری بھی لگتی ہے۔ اب صورت مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ ان کے لئے مکمل تنخواہ لینا درست ہے یا نہیں؟جبکہ وہ بحالت مجبوری دو دن نہیں جا سکتے ہیں انہیں نے وہاں سے تبادلہ کے لئےدرخواست بھی دی جو کہ منظور نہیں ہوئی۔ لھذا قرآن و سنت کی روشنی میں مذکورہ مسئلہ کی وضاحت فر ما دیں، بندہ آپ کا مشکور ہو گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں پوچھی گئی صورت میں ضابطہ کے مطابق ہفتہ میں ڈیوٹی کے دن صرف پانچ اور تعطیل کے دن دو ہی ہیں۔لہذاپانچ دن سے کم حاضری کی صورت میں پورے پانچ دن کے حساب سے تنخواہ لینا درست نہیں۔ لہذا جب تک کوئی متبادل ڈیوٹی نہیں ملتی اس وقت تک وہ اس ڈیوٹی کوانجام دیتا رہے، البتہ جس قدر ایام میں اس خلاف ضابطہ چھٹیاں کی ہیں،ان ایام کی بقدر تنخواہ کے حصہ کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں بلکہ ان ایام کے بقدرتنخواہ کے حصہ کوسرکاری خزانےمیں واپس لوٹانا لازم ہے،جس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ایسی رقم کسی رفاہی کام میں لگا دی جائے،مثلاً حکومت سے منظور شدہ کسی سڑک یا مسجد و غیرہ کی تعمیر یامرمت پر لگا یا جائے۔
حوالہ جات
وفی الدر مع الرد:[۶۔۳۵۵] وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل.مطلب: ليس للاجير الخاص أن يصلي النافلة قوله: (وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة.قال في التاترخانية:وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجررجلا يوما يعمل كذا فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولايشتغل بشئ آخر سوى المكتوبة.وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا: له أن يؤدي السنة أيضا.واتفقوا أنه لا يؤدي نفلا، وعليه الفتوى.وفي غريب الرواية قال أبو علي الدقاق: لا يمنع في المصر من إتيان الجمعة، ويسقط من الاجر بقدر اشتغاله إن كان بعيدا وإن قريبا لم يحط بشئ، فإن كان بعيدا واشتغل قدر ربع النهار يحط عنه ربع الاجرة.قوله: (ولو عمل نقص من أجرته الخ) قال في التاترخانية:نجار استؤجر إلى الليل فعمل لآخر دواة بدرهم وهو يعلم فهوآثم،وإن لم يعلم فلا شئ عليه وينقص من أجر النجار بقدر ما عمل في الدواة.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب