021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بہنوں کو میراث میں سے حصہ دلانا
53155.2میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرے والد کے ذمے ہےکہ وہ اپنے بھائیوں سے بہنوں کو حصہ دلوائیں؟ ،بھائیوں میں ان کا تیسرا نمبر ہے،کیا ہمارا حق ہےکہ ان سے زبردستی وراثت تقسیم کرواکے بہنوں کو دیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیٹیوں اور بہنوں کو وراثت سے محروم کرنا سراسر ظلم وزیادتی ہے ،ایسا کرنے والا گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوگا اور قیامت کے دن اس کا حساب دینا ہوگا،اس لیےشرعا اور اخلاقا ہر بھائی پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ازخوداپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور بہنوں کو ان کا حصہ خوشی خوشی دے دیں،لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو بھائی ہونے کے ناطے آپ کے والد کا بھی فرض بنتاہے کہ انہیں اس ظلم کا احساس دلائیں اور انہیں بہنوں کا حصہ دینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں،اس کے باوجود اگر وہ نہ مانیں توکم از کم وہ مال جو بہنوں کو حصہ نہ دینے کی وجہ سے آپ کے والدکو اپنے حصے سے زائد ملے،بہنوں میں تقسیم کردیں۔ نیز مشترک جائیداد میں حصہ معاف کرنے سے معاف نہیں ہوتا ،لہذا محض بہنوں کے معاف کرنے سے ان کا میراث میں سے حق ختم نہیں ہوا اور بھائیوں کے ذمے لازم ہے کہ وہ ان کا حصہ ان کے حوالے کردیں۔
حوالہ جات
"تكملة حاشية رد المحتار "(ج 2 / ص 208) : "ولو قال: تركت حقي من الميراث أو برئت منها ومن حصتي لا يصح وهو على حقه، لان الارث جبري لا يصح تركه ا ه".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب