مسئلہ یہ ہے کہ زیدنےبکرکی والدہ اور بھائیوں سے درخواست کی کہ آپ کی زمین فلان مقام پرواقع ہے وہ مجھے دیدیں تاکہ میں وہاں مدرسہ بنالوں توانہوں نے کہا کہ ہم آپس میں مشورہ کرکے بتاتے ہیں تقریباچارماہ بعدبغیر کسی شرط بیان کیے زمین سب نے دیدی متعلقہ آدمی نے وہاں مدرسہ تعمیرکرلیاجس پرایک کروڑسےزائد خرچ ہواہے، بارہ سالوں سے مدرسہ میں تعلیم جاری ہے دورہ حدیث تک کتابیں ہیں، وفاق المدارس سے الحاق ہےاورتقریبا ان بارہ سالوں میں انہوں نے مدرسہ میں کوئی مددبھی نہیں کی،اب زمین کامالک کہتاہےکہ میری جگہ پرآپ نےمدرسہ بنایاہےلہذا آپ مدرسہ میرے حوالہ کرو میں نے خودچلاناہےیامیں نےبندکرناہے میں مالک ہوں ...اب پوچھنایہ ہے کہ کیامالک زمین اپنی زمین واپس لے سکتاہے اورتعمیرپرجوخرچہ ہواہے وہ کس کاحق بنتاہے ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بشرط صحت سوال زمین مدرسہ کی تعمیر کے لئے دیدینے کے بعد دینے والا واپس نہیں لے سکتا،یہ زمین ان کی ملک سے نکل گئی اس لئے کہ دینے والے نے یہ مدرسہ کے لئے دیدی تھی اس پر مدرسہ تعمیر ہوکر آج تک چل رہاہے ، مہتمم صاحب اگر مدرسہ صحیح چلارہے ہوں تو ان سے واپسی کے مطالبہ کا حق نہیں، البتہ مدرسہ کے انتظام کے حوالے سے کوئی اعتراض ہو تواسے مشورہ سے حل کیا جاسکتاہے ہے ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 355)
(ويزول ملكه عن المسجد والمصلى) بالفعل و (بقوله جعلته مسجدا) عند الثاني (وشرط محمد) والإمام (الصلاة فيه)
(قوله بالفعل) أي بالصلاة فيه ففي شرح الملتقى إنه يصير مسجدا بلا خلاف، ثم قال عند قول الملتقى، وعند أبي يوسف يزول بمجرد القول ولم يرد أنه لا يزول بدونه لما عرفت أنه يزول بالفعل أيضا بلا خلاف اهـ.