کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے کسی کے مثلا /75000 ہزار لوٹانے ہوں اور لوٹا تے وقت /75000ہزار دینے سے انکاری ہو اور اس کا کہنا یہ ہے کہ /40000ہزار کی بات ہوئی تھی آیا ایسے شخص کے متعلق شریعت محمدیہ میں کیا حکم ہے عند اللہ مجرم ہے یا نہیں ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں اگر شرعی ثبوت کے ذریعہ مدعی علیہ پر حق ثابت ہوجائے تواس پر حقدار کا حق ادا کرنا ضروری ہے، کیونکہ ثابت شدہ حق سے انکار کرنا ،حیلے بہانے سے کام لینا بڑا گناہ ہے اس لئے حق ادا کرکے اپنے کو آخرت کے عذاب سے بچانا چاہئے ،البتہ کسی کا محض دعوی ہو شرعی ثبوت نہ ہو تواسے دینا ضروری نہیں ۔
حوالہ جات
صحيح مسلم (8/ 19)
عن ابی ھریرة رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؛ لتؤدن الحقوق إلى اهلها يوم القيامة حتى يقاد للشاة الجلحاء من الشاة القرناء
حدثنا بريد بن ابى بردة عن ابيه عن ابى موسى قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ان الله عزوجل يملى للظالم فإذا اخذه لم يفلته ثم قرأ وكذلك اخذ ربك إذا اخذ القرى وهى ظالمة ان اخذه اليم شديد *