ہمارے ہاں ایک رسم ہے، کہ جب کسی کی کوئی چیز گم ہو اور وہ بہت پریشان ہو پھر کسی کو ملے تو وہ کہتا ہے کہ مجھے (چتوکی) دو۔ مطلب کہ مجھے ملی ہے میں آپ کو دوں گا ، لیکن پہلے کچھ دو جو بھی ہو دس روپے سے لے کر جس کا جو مطالبہ ہو کیا یہ پیسے حلال ہوں گے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جب کسی کی کوئی چیز کسی کو مل جائے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ اسے مالک کو لوٹادے اور اس پر کچھ مانگنا درست نہیں، ہاں وہ اپنی مرضی سے بطور انعام وتبرع کچھ دے تو لینے میں حرج نہیں۔
حوالہ جات
قال الامام المرغینانی رحمہ اللہ: اللقطة أمانة إذا أشهد الملتقط أنه يأخذها ليحفظها ويردها على صاحبها .(الهداية :2/ 417)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: (ولا شيء للملتقط) لمال أو بهيمة أو ضال (من الجعل أصلا) إلا بالشرط كمن رده فله كذا ، فله أجر مثله ت.تارخانية كإجارة فاسدة.
(رد المحتار :4/ 280)
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ: وأما كونها أمانة ؛ فلأن الأخذ على هذا الوجه مأذون فيه شرعا بل هو الأفضل عند العامة قيد بأخذها ليردها ؛ لأنه لو أقر أنه أخذها لنفسه يضمن بالإجماع.(البحر الرائق :5/ 163 )
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: وفي كافي الحاكم: وإن عوضه شيئا فحسن.