اولاد اور بیوی کے لیے والداور شوہر کی خدمت
والد صاحب لوگوں سے مانگنے کا سلسلہ ختم نہیں کرتے،ہر طرح سے سمجھانے اور ناراض ہونے کے باوجود باز نہیں آتے،ایسی صورت میں دیکھ بھال کرنے والااور کوئی نہیں ہے اور وہ ضعیف اور دیکھ بھال کے محتاج ہیں،نیز یہ بھی کہ قطع تعلق کرنے پر ان کے باز آنے کی بھی کوئی امید نہیں بلکہ اندیشہ ہے کہ کہیں اور جگہ پر ٹھکانہ نہ بنالیں،اس پریشانی سے بچنے کے لیے اولاد کیا طریقہ اختیار کرے کہ وہ اس سے باز آجائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
والدین اور شوہر کی خدمت کرنا ضروری ہے،لہذا آپ ان کو محبت اور احترام سے سمجھاتے ہوئے خدمت جاری رکھیں اور اللہ تعالی سے ان کی ہدایت کے لیے دعاکرتے رہیں،ان شاءاللہ اللہ تعالی کوئی نہ کوئی بہتر صورت نکال لیں گے اور راہِ راست پر آجائیں گے۔
حوالہ جات
وانْ جَاهَدٰكَ عَلٰۤى اَنْ تُشْرِكَ بِيْ مَا لَيْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌۙ فَلَا تُطِعْهُمَا وَ صَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوْفًا١ٞ وَّ اتَّبِعْ سَبِيْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَيَّ١ۚ ثُمَّ اِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(لقمان:15)
حدثنا عبد الله بن مسلمة ، عن مالك ، عن زيد بن أسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابن عباس قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم أريت النار فإذا أكثر أهلها النساء يكفرن قيل أيكفرن بالله قال يكفرن العشير ويكفرن الإحسان لو أحسنت إلى إحداهن الدهر ثم رأت منك شيئا قالت ما رأيت منك خيرا قط. )صحيح البخاري :1/ 14)