021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیرمستحق کو زکوۃ دینے کا حکم
56767زکوة کابیانمستحقین زکوة کا بیان

سوال

ہمارے علاقے میں یہ مسئلہ عام ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے مال سے زکوۃ نکالتا ہے تو زکوۃ رشتہ داروں کو دیتا ہے حالاں کہ ان کے رشتہ دار زکوۃ کے مستحق نہیں ہوتے،جو غریب اور مستحق ہوتے ہیں ان کو نہیں دیتے،ویسے نام کے لیے اپنے رشتہ داروں کو زکوۃ دیتا ہے تو کیا اس شخص کا یہ زکوۃ ادا ہوگی یا نہیں ؟ان کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

رشتہ دار اگر زکوۃ کے مستحق ہوں تو انہیں زکوۃ دینا افضل ہے۔البتہ اگر مستحق نہ ہوں تو انہیں دینے سے زکوۃ ادا نہ ہوگی،دوبارہ ادائیگی ضروری ہے۔

حوالہ جات
الجوهرة النيرة على مختصر القدوري :1/ 129) (قوله ولا تدفع إلى غني) لقوله - عليه السلام : «لا تحل الصدقة لغني» واعلم أنه لا يجوز دفعها إلى ثمانية :الغني وولد الغني الصغير وزوجة الغني إذا كان لها مهر عليه وعبد الغني القن ،ودفعها إلى ولده وولد ولده ،وأبويه وأجداده ،وأحد الزوجين إلى الآخر، وبني هاشم، والكافر سواء كان ذميا أو حربيا. (البناية شرح الهداية :3/ 479) ويكره نقل الزكاة من بلد إلى بلد، وإنما تفرق صدقة كل فريق فيهم لما روينا من حديث معاذ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - وفيه رعاية حق الجوار،إلا أن ينقله الإنسان إلى قرابتہ ،لأن فيه أجر الزكاة وأجر الصلة.

فضل حق: افتاء

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

08/03/1438

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

فضل حق صاحب

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے