56767 | زکوة کابیان | مستحقین زکوة کا بیان |
سوال
ہمارے علاقے میں یہ مسئلہ عام ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے مال سے زکوۃ نکالتا ہے تو زکوۃ رشتہ داروں کو دیتا ہے حالاں کہ ان کے رشتہ دار زکوۃ کے مستحق نہیں ہوتے،جو غریب اور مستحق ہوتے ہیں ان کو نہیں دیتے،ویسے نام کے لیے اپنے رشتہ داروں کو زکوۃ دیتا ہے تو کیا اس شخص کا یہ زکوۃ ادا ہوگی یا نہیں ؟ان کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
رشتہ دار اگر زکوۃ کے مستحق ہوں تو انہیں زکوۃ دینا افضل ہے۔البتہ اگر مستحق نہ ہوں تو انہیں دینے سے زکوۃ ادا نہ ہوگی،دوبارہ ادائیگی ضروری ہے۔
حوالہ جات
الجوهرة النيرة على مختصر القدوري :1/ 129) (قوله ولا تدفع إلى غني) لقوله - عليه السلام : «لا تحل الصدقة لغني» واعلم أنه لا يجوز دفعها إلى ثمانية :الغني وولد الغني الصغير وزوجة الغني إذا كان لها مهر عليه وعبد الغني القن ،ودفعها إلى ولده وولد ولده ،وأبويه وأجداده ،وأحد الزوجين إلى الآخر، وبني هاشم، والكافر سواء كان ذميا أو حربيا. (البناية شرح الهداية :3/ 479) ويكره نقل الزكاة من بلد إلى بلد، وإنما تفرق صدقة كل فريق فيهم لما روينا من حديث معاذ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - وفيه رعاية حق الجوار،إلا أن ينقله الإنسان إلى قرابتہ ،لأن فيه أجر الزكاة وأجر الصلة.
فضل حق: افتاء
دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
08/03/1438
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | فضل حق صاحب | مفتیان | ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب |