021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکوٰۃ اور صدقہ کے مال سے مسجد کی کفالت اور تعمیر کا حکم
57459زکوة کابیانمستحقین زکوة کا بیان

سوال

طلبہ کرام کے لیے آئے ہوئےزکوۃ کی مد سےمسجد کی کفالت اور تعمیر کے لیے رقم خرچ کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے تملیک ضروری ہے اور مسجدکی کفالت اور تعمیر میں خرچ کی جانے والی رقم میں تملیک نہیں ہوتی،لہذا زکوٰۃ کی رقم مسجد کی کفالت اور تعمیر میں خرچ کرنا جائز نہیں اور اس سے زکوٰۃ ادا نہ ہو گی،البتہ یہاں بھی یہ اجازت ہے کہ حیلہ تملیک کے بعد زکوٰۃ کی رقوم کو تعمیر مسجد وغیرہ میں خرچ کیا جائے۔
حوالہ جات
الدرالمختاروحاشيةابنعابدين (ردالمحتار) (2/ 344) "ويشترطأنيكونالصرف (تمليكا) لاإباحةكمامر (لا) يصرف (إلىبناء) نحو (مسجدو) لاإلى (كفنميتوقضاءدينه) أمادينالحي الفقير فيجوز لو بأمره، ولو أذن فمات فإطلاق الكتاب يفيد عدم الجواز وهو الوجه نهر (و) لا إلى (ثمن ما) أي قن (يعتق) لعدم التمليك وهو الركن." الفتاوىالهندية (1/ 188) "ولايجوزأنيبنيبالزكاةالمسجد،وكذاالقناطروالسقايات،وإصلاحالطرقات،وكريالأنهاروالحجوالجهادوكلمالاتمليكفيه." بدائعالصنائعفيترتيبالشرائع (2/ 39) "ويبطلاعتبارالصورةبإذنصاحبالحقوهواللهتعالىعلىمابينافيماتقدم،وبينااختلافالمشايخفيالسوائمعلىقولأبيحنيفةوعلىهذايخرجصرفالزكاةإلىوجوهالبرمنبناءالمساجد،والرباطاتوالسقايات،وإصلاحالقناطر،وتكفينالموتىودفنهمأنهلايجوز؛لأنهلميوجدالتمليكأصلا. وكذلكإذااشترىبالزكاةطعامافأطعمالفقراءغداءوعشاءولميدفععينالطعامإليهملايجوزلعدمالتمليك."
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب