021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد کا مال مدرسے اور طلبہ پر خرچ کرنے کا حکم
57460زکوة کابیانمستحقین زکوة کا بیان

سوال

مسجد کی نیت سے آئی ہوئی رقم مدرسے اور طلبہ کی مصارف میں خرچ کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مسجد کی نیت سے دی گئی رقم وقف کی ملکیت ہوتی ہے،ایسی رقم اسی وقف سے متعلق کاموں میں ہی خرچ کرنا لازم ہے،مسجد کے علاوہ مدرسے اور طلبہ پر ایسی رقم خرچ کرنا جائز نہیں۔
حوالہ جات
الدرالمختاروحاشيةابنعابدين (ردالمحتار) (4/ 359) (قوله: إلىأقربمسجدأورباطإلخ) لفونشرمرتبوظاهرهأنهلايجوزصرفوقفمسجدخربإلىحوضوعكسهوفيشرحالملتقىيصرفوقفهالأقربمجانسلها. الفتاوىالهندية (2/ 462) "ليسلقيمالمسجدأنيشتريجنازةوإنذكرالواقفأنالقيميشتريجنازة،كذافيالسراجية. ولواشترىالقيمبغلةالمسجدثوباودفعإلىالمساكينلايجوزوعليهضمانمانقدمنمالالواقف،كذافيفتاوىقاضيخان."
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب