021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
DSP فنڈ کا حکم
57492اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ آرمی میں جو ملازمت کرتے ہیں ان کی تنخواہ سے سرکاری300روپے کاٹے جاتے ہیں۔جس پربعدمیں اصل رقم کے علاوہ منافع بھی دیا جاتا ہے۔اس کو DSPفنڈ کہتے ہیں۔یہ پیسےریٹارمنٹ پر ملتے ہیں۔یہ سرا سر منافع ہوتا ہے،نقصان کوئی نہیں ،کیا یہ منافع لینا جائز ہے؟ 2۔علاوہ ازیں اس رقم سے قرضہ لیا جاسکتا ہے مطلب میری رقم 40000ہزار ہے اور منافع سمیت 60000ہزار ہے تو میں 60000ہزار قرض لے سکتا ہوں گورنمنٹ سے جو کہ 1000ہزار پر مہینہ واپس کرنا ہوتا ہے60000ہزارہی ٹوٹل واپس لوٹانے ہوتے ہیں ۔براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

-DSPفنڈ کے نام سے ریٹائر منٹ کے بعد جو پیسے ملازم کو ملتے ہیں ،اس کی درج ذیل تفصیل ہے۔ (الف)ملازم کی اصل تنخواہ میں سے کاٹی گئی رقم ، اس کے لینے میں تو کوئی حرج نہیں کیوں کہ وہ ملازم کی تنخواہ ہوتی ہے، جو اس کا حق ہے۔ (ب)سرکار ملازم کی تنخواہ میں سے کاٹی گئی رقم کو جو در اصل سرکار ہی کی ملکیت میں ہوتی ہے کسی نفع بخش کاروبار میں لگا کر اس سے حاصل شدہ نفع بھی مخصوص تناسب سے DSP فنڈ میں شامل کر کے دیتی ہے ، یہ اضافی رقم بھی ملازم کے لیے لینا جائز ہے۔ یہ اضافی رقم سرکار کی طرف سے ملازم کے لیے تبرع ہے۔ 2-اس طرح قرض لینا بھی جائز ہے۔
حوالہ جات
"قال - رحمه الله - (والأجرة لا تملك بالعقد بل بالتعجيل أو بشرطه أو بالاستيفاء أو بالتمكن منه)" (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي5/106ط:المطبعۃ الکبری الامیریۃ) ”أي لا تملك الأجرة بنفس العقد سواء كانت الأجرة عينا أو دينا، وإنما تملك بالتعجيل أو بشرط التعجيل أو باستيفاء المعقود عليه وهي المنفعة أو بالتمكن من استيفائه بتسليم العين المستأجرة في المدة،" (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي5/106ط:المطبعۃ الکبری الامیریۃ) (والأجرة لا تجب بالعقد) أي لا يجب أداؤها؛ لأن العقد ينعقد شيئا فشيئا على حسب حدوث المنافع، والعقد معاوضة، ومن قضية المعاوضة المساواة، وإذا استوفى المنفعة ثبت الملك في الأجرة لتحقق التسوية وكذا إذا شرط التعجيل، أو عجل من غير شرط ولو استأجر دارا سنة بعبد معين ولم يقبضه المؤجر فأعتقه المستأجر قبل مضي المدة صح عتقه وعليه قيمته ولو أعتقه المؤجر لا يصح؛ لأنه لا يملكه بمجرد العقد ولو قبضه المؤجر فأعتقه نفذ عتقه" (الجوهرة النيرة على مختصر القدوري1/266 ط:المطبعۃ الخیریۃ) (قوله: ويستحق بأحد معان ثلاثة إما أن يشترط التعجيل، أو بالتعجيل من غير شرط أو باستيفاء المعقود عليه) (الجوهرة النيرة على مختصر القدوري1/266 ط:المطبعۃ الخیریۃ) (المادة 466) لا تلزم الأجرة بالعقد المطلق. يعني لا يلزم تسليم بدل الإجارة بمجرد انعقادها حالا. (مجلة الأحكام العدلية (ص: 89)ط:نور محمد) القرض (هو) لغة: ما تعطيه لتتقاضاه، وشرعا: ما تعطيه من مثلي لتتقاضاه وهو أخصر من قوله (عقد مخصوص) أي بلفظ القرض ونحوه (يرد على دفع مال) بمنزلة الجنس (مثلي) خرج القيمي (لآخر ليرد مثله) خرج نحو وديعة وهبة. (وصح) القرض (في مثلي) هو كل ما يضمن بالمثل عند الاستهلاك (لا في غيره) من القيميات. الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 161) الهبة… (هي) لغة: التفضل على الغير ولو غير مال. وشرعا: (تمليك العين مجانا) أي بلا عوض لا أن عدم العوض شرط فيه(وسببها إرادة الخير للواهب) دنيوي كعوض ومحبة وحسن ثناء، وأخروي: قال الإمام أبو منصور يجب على المؤمن أن يعلم ولده الجود والإحسان كما يجب عليه أن يعلمه التوحيد والإيمان؛ إذ حب الدنيا رأس كل خطيئة نهاية مندوبة وقبولها سنة قال - صلى الله عليه وسلم - «تهادوا تحابوا» . الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 687)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب