021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رب المال کی طرف سے مضارب کے لیے مخصوص شرط کا حکم
57493مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

مجھے ایک مسئلہ در پیش ہے از راہِ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں۔ مجھے کاروبار کے لیے کچھ پیسوں کی ضرورت ہے۔میں اپنے چچا کے پاس قرضہ لینے گیا انہوں نے کہا کہ میں آپ کو قرض نہیں دیتا بلکہ میں آپ کو کاروبار کے لیے پیسے دوں گا مگر آپ کو جو نفع ہو گا اس میں سے پچاس فیصد آپ مجھے دو گے باقی پچاس فیصد آپ کا ہوگا۔ہم نے اُن سے کہا کہ ٹھیک ہے۔پھر چچا کہتا ہے کہ ایک شرط میری طرف سے یہ بھی ہے کہ جتنی رقم میں آپ کو دوں گا اتنا نفع جب تک مجھے نہ مل جائے اُس وقت تک آپ اپنی مرضی سے مضاربت ختم نہیں کرسکتے۔البتہ اگر نقصان ہو گیا تو وہ میری طرف سے ہوگا ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ معاملہ عقد مضاربت ہے۔مگر اس میں آپ کے چچا(رب المال) کی طرف سے یہ شرط لگانا کہ "جب تک سرمایہ جتنی رقم منافع کی صورت میں مجھے حاصل نہ ہوجائے ، اُس وقت تک آپ (مضارِب) کو عقد ختم کرنے کا حق نہیں ہوگا" یہ شرط لگانا درست نہیں ہے۔ کیوں کہ عقد مضاربت ایک غیر لازم عقد ہے،اس میں کسی ایک فریق کو غیر متعین حد تک پابند کرنا یہ درست نہیں ہے۔مذکورہ صورت میں در اصل رب المال مضارب کو اپنے نفع کا ضامن بنا رہا ہے لہٰذا اس طرح کی شرط لگانا جائز نہیں ہے۔لہٰذا یہ شرط باطل ہوگی اور عقدِ مضاربہ صحیح ہوگا۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6/ 109) وأما صفة هذا العقد فهو أنه عقد غير لازم، ولكل واحد منهما أعني رب المال والمضارب الفسخ،لكن عند وجود شرطه… الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 648) وفي الجلالية كل شرط يوجب جهالة في الربح أو يقطع الشركة فيه يفسدها، وإلا بطل الشرط وصح العقد اعتبارا بالوكالة.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب