021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نفع کی تقسیم میں جامد اثاثوں کا حکم
57650شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

اگر مال کی قیمت لگانا ضروری ہے تو کیا فرنیچر، الماریاں وغیرہ جامد اثاثوں کی قیمت بھی لگائی جائے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

منافع تقسیم کرتے وقت آپ کے مشترکہ سرمایہ حاصل ہونے والے سرمایہ کی قیمت لگائی جائے گی اور مشترکہ سرمایہ سے زائد حاصل ہونے والی رقم کو شریکوں کے درمیان طے شدہ تناسب سے تقسیم کیا جائے گا۔ فرنیچر، الماریاں وغیرہ جامد اثاثے اگر مشترکہ سرمایہ سے خریدےگئے ہوں بلکہ کسی ایک شریک نے تبرعاً شامل کرلیا ہو تو ان کی بھی قیمت لگائی جائےگی۔ اگر یہ مشترکہ سرمایہ سےنہیں خریدے گئے ہوں تو ان کی قیمت نہیں لگائی جائے۔
حوالہ جات
"(وشرطها) أي شركة العقد (كون المعقود عليه قابلا للوكالة) فلا تصح في مباح كاحتطاب (وعدم ما يقطعها كشرط دراهم مسماة من الربح لأحدهما) لأنه قد لا يربح غير المسمى(وحكمها الشركة في الربح،)" الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)4/305 ط:دار الفکر بیروت) ( "المادة (1329) شركة العقد عبارة عن عقد شركة بين اثنين أو أكثر على كون رأس المال والربح مشتركا بينهم." (مجلة الأحكام العدلية (ص: 254)ط:نور محمد) "فإذا وضع كل واحد من الشركاء مقدارا من المال ليكون رأس مال للشركة وعقدوا الشركة على أن يبيعوا ويشتروا معا أو كل واحد على حدة أو مطلقا وعلى أن يقسم ما يحصل من الربح بينهم تكون الشركة شركة أموال." (مجلة الأحكام العدلية (ص: 254)ط:نور محمد) "المادة (1337) يشترط أن تكون حصة الربح الذي بين الشركاء جزءا شائعا كالنصف والثلث والربع فإذا اتفق على أن يكون لأحد الشركاء كذا درهما مقطوعا من الربح تكون الشركة باطلة." (مجلة الأحكام العدلية (ص: 256)ط:نور محمد)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب