مفتی صاحب مجھے ایک مسئلہ کا جواب چاہیے کہ آج کل جب دودھ کی نئی نئی دکان کھلتی ہےتو دکان والے اپنا کاروبار چلانے کے لیے ایک اسکیم چلاتے ہیں کہ ہر دوکلو دودھ لینے والے کو ایک ٹوکن دیتے ہے ،اور جو شخص12 ٹوکن جمع کرلے ،تو وہ قرعہ دازی میں شریک ہوجاتا ہے قرعہ اندازی میں جس کا نام نکل آئے اس کو موبائل فون ملتاہے،تو جس شخص کے لیے موبائل فون قرعہ دازی میں نکل آئے تو اس کے لیے اس کا استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں اگر دکان دار دودھ کی وہی قیمت وصول کرے جو بازار میں عام دکاندار وصول کرتے ہوں اور معیار کے اعتبار سے بھی دودھ میں کوئی خرابی نہ ہو، تو قرعہ اندازی میں خریدار کے لیے موبائل فون لینا درست ہے۔ اس لیے کہ یہ صورت قمار میں داخل نہیں ہے، بلکہ یہ دودھ والے کی طرف سے انعام ہے۔
حوالہ جات
"وأما الصورة الحرام اتفاقا: فهي أن يكون العوض من كل واحد، على أنه إن سبق فله العوض، وإن سبق فيغرم لصاحبه مثله. وبه يتبين أن السباق يحرم حينما يكون هناك احتمال الأخذ والعطاء من الطرفين، بأن يقال: السابق يأخذ، والخاسر يغرم أو يدفع. وهذا معنى الميسر أو القمار المحرم شرعا."
(الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي6/4880ط: دار الفکر)
"وفيه دليل أنه لا بأس باستعمال القرعة في القسمة فقد «استعمل رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ذلك في قسمة الغنيمة مع نهيه صلوات الله عليه عن القمار» فدل أن استعماله ليس من القمار"
(المبسوط للسرخسي15/4 ط:دار المعرفۃ)
"فتبصر (إن شرط لمال) في المسابقة (من جانب واحد وحرم لو شرط) فيها (من الجانبين) لانه يصير قمارا (إلا إذا أدخلا ثالثا) محللا (بينهما) بفرس كفء لفرسيهما يتوهم أن يسبقهما وإلا لم يجز، ثم إذا سبقهما أخذ منهما، وإن سبقاه لم يعطهما، وفيما بينهما أيهما سبق أخذ من صاحبه"
(الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 663)ط:دار الکتب العلمیۃ)