021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مبیع کو واپس لینے کاشرعی حکم
58021خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

جناب ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم گارمینٹس کی فیکٹری چلاتے ہیں۔ہم موسم کے مطابق بچوں کے کپڑے بناکر تیار سوٹ مارکیٹ میں بیچتے ہیں۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہم مارکیٹ میں موجود دوکانداروں کو یہ سوٹ تھوک میں بیچتے ہیں ۔مارکیٹ کا عرف یہ ہے کہ جو مال موسم میں نہ بک سکا وہ فیکٹری والوں کے لیے واپس لینا لازم ہوتا ہے۔اس میں بسا اوقات بہت نقصان ہو جاتا ہے ۔ کیوں کہ وہ مال آدھی قیمت پر بھی نہیں بکتا۔سوال یہ ہے کہ ہمارے لیے یہ مال دوکانداروں سے واپس لینا لازم ہے؟اگر لازم ہے تو اس نقصان کو ہم کیسے پورا کریں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور وضاحت کے مطابق چونکہ مارکیٹ میں مال واپس لینے کی شرط متعارف ہے اس لیے جائز ہوگی ،لیکن آپ کے معاہدے میں یہ شرط نہیں رکھی گئی توآپ کے لیے مال واپس لینا لازم نہیں ہوگا۔بہتر یہ ہے کہ آپ جس وقت دوکاندار کو مال بیچ رہے ہوں اس وقت اس کو صراحتاً بتا دیں کہ" جو مال نہ بک سکا اس کا ذمہ دار میں نہیں ہوں گا اور نہ میں واپس لینے کا ضامن ہوں گا"یا یہ کہ "اتنے فیصد مال کا میں ضامن ہوں گا اس سے زیادہ کا نہیں"تو ایسی صورت میں دوکاندار معاہدہ کا پابند ہوگا۔ البتہ اگر آپ کے لیے ایسی کوئی صورت ممکن ہو جس میں آپ کو واپس لینے میں کوئی نقصان نہ ہو یا اتنا معمولی نقصان ہو کہ جس کا ازالہ کسی اور طرح سے ممکن ہوتو شریعت کی طرف سے ترغیب یہی ہے کہ واپس لے لینا چاہیے، کیوں کہ حدیث کا مفہوم ہے کہ " جو شخص اپنے مسلمان بھائی کو بیچی ہوئی چیز واپس لے لے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اُس کی لغزشوں سے در گزر فرمائیں گے"۔
حوالہ جات
الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 184) (قوله فإذا حصل الإيجاب والقبول لزم البيع)… ولا خيار لواحد منهما إلا من عيب أو عدم رؤية)… البناية شرح الهداية (8/ 11) (وإذا حصل الإيجاب والقبول) ش: يعني عن الأصل مضافا إلى المحل مع شرط النفاذ وهو الملك أو الولاية م: (لزم البيع ولا خيار لواحد منهما) ش: أي لأحد المتعاقدين، وبه قال مالك.وفي " شرح الطحاوي " هذا في البيع الصحيح م: (إلا من عيب أو عدم رؤية)… إرواء الغليل لمحمد الألباني (5/ 193) 1334 - (حديث أبي هريرة مرفوعا : (من أقال مسلما ، أقال الله عثرته يوم القيامة " . رواه ابن ماجه وابو داود ، وليس فيه ذكر يوم القيامة) ص 325 . صحیح. سنن أبي داود للسجستاني (3/ 290) 3462 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ أَقَالَ مُسْلِمًا أَقَالَهُ اللَّهُ عَثْرَتَهُ ».
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب