ہماری سوسائٹی کے لوگ سرکاری زمین پر مسجد بنانا چاہتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ مسجدبنانے کے لیے سرکاری زمین کے مالکان سے اجازت لینا ضروری نہیں۔اب پوچھنا یہ ہے کہ بغیر اجازت کے سرکاری زمین پر مسجد بنانا جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سرکاری زمین پر مسجد بنانے کیلئے بھی متعلقہ محکمہ سے اجازت لینا اور اس علاقے میں موجود سرکاری قوانین کی پابندی کرناضروری ہے ،کیونکہ مسجد ِشرعی وہی ہوتی ہے جو جائز طریقہ پر بنائی گئی ہو یعنی زمین کے اصل مالک نے اپنی زمین پر مسجدتعمیر کرنے کی اجازت دی ہو،یامسجد بنانےکیلئے لوگوں نے حلال رقم سے زمین خریدی ہویا سرکار نے وہ زمین مسجد بنانے کیلئے لوگوں کو دے دی ہو ۔
لہذاسرکاری زمین پر مسجد بنانے والوں پر لازم ہے کہ مسجد بنانے سے پہلے اس جگہ مسجد تعمیر کرنے کی اجازت حاصل کریں ،اور سرکاری محکمے کی طرف سے دی گئی جائز ہدایات کی پابندی کریں ۔
حوالہ جات
قال شمس الائمۃالسرخسیرحمہ اللہ تعالی:أنللإمامولايةالإقطاعفيماليسبملكلإنسانبعينه؛لأنماكانالحقفيهلعامةالمسلمينفالتدبيرفيهإلىالإمام،ولهأنيخصبعضهمبشيءمنذلكعلىحسبمايرى،كمايفعلهفيبيتالمال
(المبسوطللسرخسي:23/ 10)
قال العلامۃ ابن عابدینرحمہ اللہ تعالی:بنىمسجدافيأرضغصبلابأسبالصلاةفيه. وفيالواقعاتبنىمسجداعلىسورالمدينةلاينبغيأنيصليفيه؛لأنهمنحقالعامةفلميخلصللهتعالىكالمبنيفيأرضمغصوبةاهـثمقال: ومدرسةالسليمانيةفيدمشقمبنيةفيأرضالمرجةالتيوقفهاالسلطاننورالدينالشهيدعلىأبناءالسبيلبشهادةعامةأهلدمشقوالوقفيثبتبالشهرة،فتلكالمدرسةخولففيبنائهاشرطوقفالأرضالذيهوكنصالشارع،فالصلاةفيهامكروهةتحريمافيقول،وغيرصحيحةلهفيقولآخركمانقلهفيجامعالفتاوى،وكذاماؤهامأخوذمننهرمملوك،ومنهذاالقبيلحجرةاليمانيينفيالجامعالأموي،ولاحولولاقوةإلابالله.
(الدرالمختاروحاشيةابنعابدين:1/ 381)