ہم چاربھائی ہیں،پہلے کانام عیدمحمد،دوسرے کانام گل محمد تیسرے کانام حاجی محمد چھوٹے کانام سعید محمد۔
پہلابھائی عید محمد گاؤں میں تھا،اوراپناکماکرخودکھاتاتھا۔
دوسرابھائی گل محمد کراچی آیااورخوداپناکاروبار شروع کیا۔
تیسرابھائی گاؤں میں اپنا کاروبارکرتاتھا۔
چوتھابھائی کراچی میں اپناکاروبار کررہاتھا۔
پہلے بھائی کی صرف گاؤں کی زمین میں کچھ میراث تھی یعنی ان چاروں بھائیوں کے والد صاحب کی کچھ جائیدادتھی۔
مسئلہ یوں ہے کہ پہلے بھائی کی میراث صرف گاؤں کی زمین میں ہے۔
دوسرے بھائی گل محمد نے کراچی میں اپنے کاروبارسے زمین خریدی اورگاؤں میں بھی آدھی سے زیادہ زمین ہے یعنی میراث کی زمین کے علاوہ جوزمین ہے، اس میں آدھی زمین ہمارے والد نے خریدی ہے۔
تیسرابھائی حاجی محمد جوکہ گاؤں میں کاروبارکرتاتھا،باقی آدھی زمین اس نے خریدی تھی،یعنی میراث کی زمین کے علاوہ جوزمین ہے وہ آدھی گل محمد نے اورآدھی حاجی محمد نے خریدی تھی۔
چھوٹےبھائی نے نہ زمین خریدی ہے اورنہ ہی کراچی میں کوئی جائیداد ہے،ایک جگہ کراچی میں لی تھی،اس کے پیسے والدصاحب نے دے دیئے ہیں۔
تیسرابھائی حاجی محمد گاؤں سے کراچی آگیا قرضوں کی وجہ سے،ابھی مسئلہ یہ ہے کہ تقریبا6سال پہلے دوسرے بھائی گل محمد نے تیسرے بھائی حاجی محمد کے قرضے خوداتارلئے،یعنی دوسروں سے قرضہ لے کرخود قرض دارہوگیا،اورحاجی محمد کواحساناقرضوں سے آزادکردیا۔
چوتھابھائی بھی قرضے کرکے کراچی سے گاؤں چلاگیااوردوسرے بھائی گل محمد نے اس کے بھی قرضے دوسروں سے لے کراداکردیئے اورخودقرض دارہوگیا،یعنی دونوں کے قرضے اس پرآگئے۔
کچھ عرصہ بعد گل محمد نے خودبھائیوں کوبٹھایااورتمام بھائی دوحصوں میں ہوگئے،عیدمحمد اورگل محمد ایک طرف ہوگئے،جبکہ حاجی محمداورسعیدمحمد ایک طرف ہوگئےاوریہ فیصلہ کیاکہ کراچی کی زمین عیدمحمد اورگل محمد کی ہوگئی اوروہ اس سے قرضے اداکریں گے،اورضرورت پڑنے پرگاؤں کی زمین بھی بیج سکتے ہیں،یہاں پرایک بات اوربھی تھی کہ گل محمد نے حاجی محمد کے ساتھ دوکان کھولی تھی،پیسےسارے گل محمد نے دیئے تھے،اورحاجی محمدکاروبارکرتاتھا،(پارٹنرشپ پرکھولی تھی)،لیکن اس فیصلے میں یہ دوکان بھی چھوڑدی ،کوئی حساب نہیں کیا،یہ دکان حاجی محمدکودے دیا۔
بعدمیں گل محمد نے عید محمد کوبھی الگ کردیا اور کراچی کی جائیدادپرسارےقرضے اپنے سرلے لئے،اورکہاکہ گاؤں کی زمین بھی جب تک تقسیم نہیں کریں گے جب تک قرضے نہ اترجائیں،لیکن ابھی یہ مسئلہ ہوگیاکہ نہ ہی قرضے اترے ہیں اورنہ قرضے اتنے کم ہیں کہ صرف کراچی کی جائیداد سے ختم ہوسکیں،اورباقی تینوں بھائی گاؤں کی زمیینن تقیسم کررہے ہیں،یعنی گاؤں میں زمین کی تقسیم کے بارے میں چاروں بھائیوں کی رضامندی سے پنچائیت چل رہی ہے ،لیکن اس میں نقصاں گل محمد اوراس کے بیٹوں کاہے،توان کےآٹھ بیٹے جن میں تین بالغ ہیں،وہ یہ پوچھناچاہتے ہیں کہ کیاشریعت میں ہماراکوئی حق بنتاہے کہ اس فیصلے کوپنچائیت میں رکھیں اورشریعت میں جاکرکروائیں،اوریہ کہ یہ فیصلہ شرعاکس طرح کرناچاہئے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں چونکہ بھائی گل محمد نے اپنے اخیتارسے سب کچھ اپنے ذمہ لیاہے،اس پرکسی نے اس کومجبورنہیں کیا،اس لئے اس کویااس کے بیٹوں کویہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنے والد کے حصوں کامطالبہ کریں(جوقرض وغیرہ اداکیاہے بھائیوں کا)،البتہ گل محمد کے بھائیوں پراخلاقالازم ہے کہ جب اس (گل محمد)نے اپنے بھائیوں کی بہتری کے لئے اتناکچھ سوچا،سب کوقرضوں سے آزادکیا،تواس کےبھائیوں کوبھی چاہئے کہ اگروہ خودقرضے ادا نہیں کرسکاتوہربھائی اپنے طورپر(ہرایک سے جتناہوسکے)اس کوقرضوں سے سبکدوش کرنے کی کوشش کرے۔
گل محمد نے یہ سب کچھ بھائیوں کے ساتھ ہمدردی کے طورپرکیاتھا،اوریہ سب کچھ اس کی طرف سے ہبہ وتبرع شمارہوگا،جس کی واپسی بھائیوں پرشرعالازم نہیں ہے۔
البتہ گل محمد کواپنے والد سے جومیراث کاحصہ بنتاہے،اس کاوہ اپنے بھائیوں سے بہرحال مطالبہ کرسکتاہے اوراگروہ نہ دیں تواس کے لئے سرکاریاپنچائیت سے فیصلہ بھی کرواسکتاہے،اس فیصلے میں گل محمد کوموروثی جائیدادکاحصہ ملے گااورکراچی یاگاؤں میں جوزمین اس نے خریدی ہے وہ بھی اس کی ملک ہے،اس نے بھائیوں کوجوکچھ دیا(دوکان،زمین،قرضے کی رقم)اس میں واپسی یافروخت کی کوئی بات نہیں کی ہے،اورظاہرسے یہ معلوم ہواکہ اس نے یہ سب کچھ بھائیوں پراحسان کے طورپرکیاہے،لہذایہ چیزیں واپس لینے کاگل محمد کوحق نہیں،بھائی اس کے ساتھ تعاون کریں تویہ ان کی طرف سے احسان کابدلہ ہوگا۔