میرا ایک دوست ہے جو فوڈ کمپنی میں ملازمت کرتا ہے اور اس کا کام شپنگ کمپنی اور دیگر کمپنیوں کے ساتھ معاملات طے کرنا ہے جس پر کمپنی کی طرف سے اس کی تنخواہ مقرر ہے۔اب وہ شپنگ کمپنی سے معاملہ طے ہونے پر اصل ریٹ کے علاوہ پچیس ڈالر کی انوائس بھی بطورِ کمیشن کے وصول کرتا ہے۔کیا اس کے لیے یہ کمیشن لینا جائز ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
فوڈ کمپنی نے جب تنخواہ دار ملازم کو یہ ذمہ داری سپرد کی ہے کہ وہ شپنگ کمپنی کے ساتھ معاملات طے کرے،تو اب اِس ملازم پر اپنی ذمہ داری پوری کرنا لازم ہے۔اور اِس ذمہ داری کی انجام دہی کے صلہ میں شپنگ کمپنی کے اصل ریٹ کے علاوہ پچیس ڈالر زائد کی انوائس بطورِ کمیشن اپنے لیے وصول کرنا جائز نہیں؛ کیونکہ یہ رشوت ہے اور اس میں اپنی کمپنی کو دھوکہ دینا بھی ہے۔لہذا شپنگ کمپنی کے لیے بھی یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اِس طرح کی غلط انوائس بناکر دے،نیز اِس میں ملازم کے ناجائز اور غلط کام میں مدد کرنا لازم آتا ہے،جسکی شریعت اور قانون میں اجازت نہیں,البتہ اگر یہ کام متعلقہ فوڈ کمپنی کے علم اور اجازت کے ساتھ ہو تو پھر اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔
حوالہ جات
حدثنا علي بن حجر أخبرنا إسماعيل بن جعفر عن العلاء بن عبد الرحمن عن أبيه عن أبي هريرة : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم مر على صبرة من طعام فأدخل يده فيها فنالت أصابعه بللا فقال يا صاحب الطعام ! ما هذا؟ قال أصابته السماء يا رسول الله ! قال أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس؟ ثم قال من غش فليس منا . )سنن الترمذي:3/ 606)