021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فٹ کے حساب سےچنائی کی اجرت میں خالی جگہوں کی اجرت کامطالبہ کرنا
60168اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

ہمارے ایک عزیز نے اپنے گھر کی تعمیر کےلیےایک مزدور کے ساتھ معاملہ طے کیا جس میں اس نے اس بات کی شرط لگائی کہ ہر فٹ کی چنائی پر سو روپے لوں گا۔جب چنائی کا کام مکمل ہو گیا تو اس نے کھڑکیوں اور دروازوں کی خالی جگہ کوبھی اپنی اجرت کے حساب میں شمار کیا اور اب وہ زیادہ اجرت کا مطالبہ کر رہا ہے جب کہ اس نے اس جگہ چنائی کا کام نہیں کیا ہے۔آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ آیا یہ مزدور کھڑکیوں اور دروازوں والی اجرت کا بھی مستحق ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں اگر مزدور اور مالکِ مکان کے درمیان پہلے ہی سے یہ بات طے ہوجائے کہ مزدور مکان کی تعمیر میں دروازوں اور کھڑکیوں کی خالی جگہوں کو بھی گز میں محسوب کرکے اجرت وصول کرے گا،تو مزدور اِن خالی جگہوں کو گز میں محسوب کرکے اُن کی اجرت وصول کرسکتا ہے۔ البتہ اگر پہلے سے یہ بات طے نہ ہو کہ مزدور اِن خالی جگہوں کو گز میں محسوب کرے گا تو اِس صورت میں اگر وہاں کے عرف میں اِن خالی جگہوں کو بھی گز میں محسوب کرکے مزدور کو اجرت دی جاتی ہے تو مزدور ان خالی جگہوں کو گز میں محسوب کرکے اجرت وصول کرسکتا ہے۔لیکن اگر وہاں کے عرف میں اِن خالی جگہوں کو گز میں محسوب نہ کیا جاتا ہو،یا عرف غیر واضح ہو تو مزدور اِن خالی جگہوں کو گز میں محسوب کرکے اِس کی اجرت لینے کا حقدار نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
(وفيها) أیضاً عن منية المفتی دفع غلامه إلی حائك مدة معلومة لتعلیم النسج ولم یشرط الاجر علی أحد فلما علم العمل طلب الاستاذ الاجر من المولی والمولی من الاستاذ ینظر إلی عرف أهل تلك البلدة فی ذلك العمل الخ (وفيها) أیضاً لو باع التاجر فی السوق شیاً بثمن ولم یصرحا بحلول ولا تاجیل وکان المتعارف فیما بینهم أن البائع یاخذ کل جمعة قدرا معلوما انصرف اليه بلا بیان قالوا :لأن المعروف کالمشروط انتهی. )مجموعة رسائل ابن عابدين:2ص131) قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:استأجره لحفر حوض عشرة في عشرة وبين العمق فحفر خمسة في خمسة كان له ربع الأجر الكل من الأشباه. قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:قوله:( عشرة في عشرة) بالنصب تمييز: أي مقدرا عشرة طولا في عشرة عرضا (قوله وبين العمق) أي الموضع. قال في التتارخانية: لا بد أن يبين الموضع وطول البئر وعمقه ودوره اهـ وتمام تفاريعه فيها من الفصل 25. (قوله كان له ربع الأجر) ؛ لأن العشرة في العشرة مائة والخمسة في الخمسة خمسة وعشرون فكان ربع العمل أشباه. )الدر المختارمع رد المحتار: 6/ 95)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب