021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کی کھال کو فلاحی کاموں میں صرف کرنا
62قربانی کا بیانقربانی کی کھال کے مصارف کا بیان

سوال

ہماری سوسائٹی میں ایک کمیٹی بنی ہوئی ہےجو قربانی کے موقع پر سوسائٹی کے لوگوں کے جانوروں کی کھالیں اکھٹی کر کے انہیں مختلف فلاحی کاموں میں صرف کرتی ہے،مثلاً انہیں فروخت کر کےاس کی قیمت سے کسی مستحق کی بیٹی کی شادی کروادینا یاکسی مستحق کو کپڑے خرید کردینا اور اس کے علاوہ دیگر فلاحی کام ۔آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ کیا اس طرح قربانی کی کھالیں فلاحی کاموں میں لگا سکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قربانی کی کھالوں کو فروخت کرکے اُس کی قیمت کسی مسجد ،فلاحی ترقیاتی کاموں میں صرف کرنا جائز نہیں،کیونکہ قربانی کی کھال کو فروخت کرنے کے بعد اُس کی قیمت مستحقِ زکوۃ فقراء و مساکین کومالک بنا کر دینا شرعاً ضروری ہوتا ہے،لہذا مذکورہ صورت میں کمیٹی پر یہ لازم ہےکہ قربانی کی کھالوں سے حاصل شدہ آمدنی کو فقراءومساکین کو مالک بنا کر دے،لہذا کمیٹی اگر اِس رقم سے کسی غریب کی شادی میں اُسکی مدد کرنا چاہے تو یہ ضروری ہے کہ وہ غریب شخص مستحقِ زکوۃ ہو،اور اُسے یہ رقم مالک اور قابض بناکر دی جائے۔مساجد کا خرچہ اور دیگر فلاحی کام دوسرے نفلی عطیات سے کیے جائیں جن کے لیے علیحدہ سے چندہ ہونا چاہئے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی: (و) كره (نقلها إلا إلى قرابة)... أو إلى طالب علم) وفي المعراج التصدق على العالم الفقير أفضل (أو إلى الزهاد أو كانت معجلة) قبل تمام الحول فلا يكره خلاصة. قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: قوله: (أفضل) أي من الجاهل الفقير قهستاني. (الدر المختار مع رد المحتار- (2 / 353) وفی الفتاوى الهندية: ويتصدق بجلدها أو يعمل منه نحو غربال وجراب، ولا بأس بأن يشتري به ما ينتفع بعينه مع بقائه استحسانا وذلك مثل ما ذكرنا، ولا يشتري به ما لا ينتفع به إلا بعد الاستهلاك نحو اللحم والطعام، ولا يبيعه بالدراهم لينفق الدراهم على نفسه وعياله، واللحم بمنزلة الجلد في الصحيح حتى لا يبيعه بما لا ينتفع به إلا بعد الاستهلاك.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب