021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین بیٹیوں پانچ بہنوں اورایک بھائی میں میراث کی تقسیم
81528میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

میرے بڑے بھائی پرویزاخترولد اقبال احمدقریشی کا مورخہ 31اکتوبر2022کو انتقال ہوگیا،بھائی کی چونکہ کوئی نرینہ اولاد نہیں تھی،اس لیے وراثتی سرٹیفکیٹ بنوانے کےلیے کیس ڈسٹرکٹ سیشن جج کراچی سینٹرل کو گیا،چونکہ تمام قانونی وارث خواتین تھیں جوکہ بوڑھی،بچوں والی اورمعذورتھیں اس وجہ سے انہوں نے کورٹ میں میرے حق میں دستبرداری کی اوروراثتی سرٹیفکیٹ میرے حق میں جاری کیاگیا،جس کی کاپی منسلک ہے،کورٹ نے مجھے پابندکیاہے کہ مرحوم پرویز اخترکے بہبود سیونگ سرٹیفکیٹ اوردو بینکوں میں جو رقوم ہیں وہ نکلواکرقانونی وارثین میں تقسیم کرواوراس کا اسٹیٹمنٹ کورٹ میں جمع کراؤں۔

وارثتی سرٹیفکیٹ میں کورٹ نے جو تفصیل دی ہے وہ اس طرح ہے:

١۔ تین بیٹیاں (شادی شدہ)

۲۔ 5بہنیں(شادی شدہ)

۳۔ بھائی(شادی شدہ)

۴۔ بھائی کی بیوہ (اس بھائی کی اولادنہیں ہے)

آپ حضرات قرآن وسنت کی روشنی میں میری رہنمائی فرمائیں کہ میں کس تناسب سے وارثین میں رقم تقسیم کروں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم کے کفن  دفن کے متوسط  اخراجات ،قرض  اوروصیت  (اگرکی ہو)کی علی الترتیب  ادائیگی  کے  بعد اگر مرحومہ  کےانتقال کے وقت صرف یہی لوگ زندہ  ہوں جوسوال میں مذکورہیں توکل منقولہ ،غیرمنقولہ ترکہ میں سے مرحوم  پرویزاخترکے ہربیٹی کو %22.222،ہربہن کو %4.762 اور بھائی کو %9.524 حصہ ملے گا۔ جبکہ مرحوم کے بھائی کی بیوی (نجمہ بیگم) مرحوم پرویزاخترکی میراث سے شرعاً محروم ہوگی۔البتہ بالغ ورثہ اگر اپنے اپنے حصوں میں سےاپنی مرضی سے ان کو کچھ دینا چاہیں تو ایسا کرنا شرعاً ممنوع نہیں ہے۔

واضح رہے کہ بہبود سیونگ  سرٹیفکیٹ اورسودی بینکوں  سے حاصل ہونے والا نفع  شرعاً سودہے، لہذا اصل رقم کے علاوہ سودی رقم  متعلقہ ادارے کو واپس کرنا یا فقراء پر بغیر نیت ثواب صدقہ کرنا ضروری ہوگا۔

حوالہ جات
{يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ} [النساء: 11]
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (2/ 753)
(والعصبة بغيره من فرضه النصف والثلثان) وهم أربع من النساء (يصرن عصبة بإخوتهن ويقسم للذكر مثل حظ الأنثيين) فالبنات بالابن وبنات الابن بابن الابن لقوله تعالى {يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين} [النساء: 11] والأخوات لأب وأم بأخيهن والأخوات لأب بأخيهن لقوله تعالى {وإن كانوا إخوة رجالا ونساء فللذكر مثل حظ الأنثيين} [النساء: 176]
وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل والعلم بجهة إرثه. ( رد المحتار على الدر المختار، كتاب الفرائض، شرائط الميراث، ج:6، ص:758)
"وللإرث شروط ثلاثة … ثانيها: تحقق حياة الوارث بعد موت المورث". (الموسوعة الفقهية الکویتية ، 3 / 22، دار السلاسل)
وفی الشامیة:
"(قَوْلُهُ: إلَّا فِي حَقِّ الْوَارِثِ إلَخْ) أَيْ فَإِنَّهُ إذَا عَلِمَ أَنَّ كَسْبَ مُوَرِّثِهِ حَرَامٌ يَحِلُّ لَهُ، لَكِنْ إذَا عَلِمَ الْمَالِكَ بِعَيْنِهِ فَلَا شَكَّ فِي حُرْمَتِهِ وَوُجُوبِ رَدِّهِ عَلَيْهِ، وَهَذَا مَعْنَى قَوْلِهِ: وَقَيَّدَهُ فِي الظَّهِيرِيَّةِ إلَخْ، وَفِي مُنْيَةِ الْمُفْتِي: مَاتَ رَجُلٌ وَيَعْلَمُ الْوَارِثُ أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يَكْسِبُ مِنْ حَيْثُ لَايَحِلُّ وَلَكِنْ لَايَعْلَمُ الطَّلَبَ بِعَيْنِهِ لِيَرُدَّ عَلَيْهِ حَلَّ لَهُ الْإِرْثُ، وَالْأَفْضَلُ أَنْ يَتَوَرَّعَ وَيَتَصَدَّقَ بِنِيَّةِ خُصَمَاءِ أَبِيهِ. اهـ (شامي، مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، ٥/ ٩٩)

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

 7/4/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے