021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیع اورسود میں موجود اضافوں میں فرق کی وجہ
60194سود اور جوے کے مسائلمختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی شخص بینک سے 10000کاقرضہ لیتاہے اوراس کی ادائیگی پر سود ادا کرتاہے مثلاً:10000کے بدلے میں 12000وصول کرتاہے تو کیایہ 200وصول سود ہے ؟ اگر سود ہے تو کیسے ؟ اسی طرح اگر آپ اسلامی بینک سے قرض لیتے ہیں تووہ قرضہ کےبجائے ہمیں وہ چیز لےکر دیتے ہیں ،اگر وہ چیز 10000کی ہوتو اسےآپ کو 12000کی دیتاہے ،یہ بھی تو اضافی پیسے کی وصولی ہے یہ کیسے سود نہیں ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سودی بینک پیسے پر پیسہ لیتا ہے جوکہ سود ہے، اسلامی بینک پیسے وصول نہیں کرتا بلکہ چیز فروخت کرکے اس پر پیسے لیتا ہے جو عام بیع ہے اورشرعاً جائز ہے اگر چہ اضافہ بیع اورربادونوں میں ہوتاہے مگرایک کو اللہ نے حلال قراردیاہے اورایک کوحرام ،یہی اعتراض مشرکین نے بھی کیاتھااورکہاتھاکہ انماالبیع مثل الربا کہ بیع رباکی طرح ہے یعنی دونوں میں اضافہ ہے، اللہ تعالی نے یہی جواب دیا کہ احل اللہ البیع وحرم الربا کہ دونوںمیں فرق یہ ہے کہ بیع کو اللہ تعالی نے حلال قراردیاہے اورسودکو حرام (اگرچہ اضافہ دونوں میں ہے )۔
حوالہ جات
.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب