مختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ
کوئی شخص بینک سے 10000کاقرضہ لیتاہے اوراس کی ادائیگی پر سود ادا کرتاہے مثلاً:10000کے بدلے میں 12000وصول کرتاہے تو کیایہ 200وصول سود ہے ؟ اگر سود ہے تو کیسے ؟
اسی طرح اگر آپ اسلامی بینک سے قرض لیتے ہیں تووہ قرضہ کےبجائے ہمیں وہ چیز لےکر دیتے ہیں ،اگر وہ چیز 10000کی ہوتو اسےآپ کو 12000کی دیتاہے ،یہ بھی تو اضافی پیسے کی وصولی ہے یہ کیسے سود نہیں ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سودی بینک پیسے پر پیسہ لیتا ہے جوکہ سود ہے، اسلامی بینک پیسے وصول نہیں کرتا بلکہ چیز فروخت کرکے اس پر پیسے لیتا ہے جو عام بیع ہے اورشرعاً جائز ہے اگر چہ اضافہ بیع اورربادونوں میں ہوتاہے مگرایک کو اللہ نے حلال قراردیاہے اورایک کوحرام ،یہی اعتراض مشرکین نے بھی کیاتھااورکہاتھاکہ انماالبیع مثل الربا کہ بیع رباکی طرح ہے یعنی دونوں میں اضافہ ہے، اللہ تعالی نے یہی جواب دیا کہ احل اللہ البیع وحرم الربا کہ دونوںمیں فرق یہ ہے کہ بیع کو اللہ تعالی نے حلال قراردیاہے اورسودکو حرام (اگرچہ اضافہ دونوں میں ہے )۔