021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عقد شرکت میں کسی ایک شریک کی موت سے شرکت ختم ہوجاتی ہے
60279شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

آج سے تقریباً 7 سال قبل میں نے اپنے ایک قریبی دوست رضوان بھائی کے ساتھ شریک ہو کر کاروبار شروع کیا تھا۔ہم دونوں نے آپس میں بیٹھ کر پورا منصوبہ بنایا تھا کہ کون کتنے پیسے دے گا؟پرافٹ کی تقسیم کیسے ہوگی؟ کس کا کتنا حصہ ہوگا وغیرہ وغیرہ۔قدرت کی مرضی سے چند دن قبل میرے عزیز دوست کا انتقال ہوگیا۔ان کی اولاد اور بیگم صاحبہ حیات ہیں،مگر ان میں وہ بات نہیں جو میرے عزیز دوست میں تھی۔ان کا مطالبہ یہ ہے کہ شرکت کو اسی پرانی طے شدہ تفصیل کے ساتھ جاری رکھا جائے،جبکہ میں اس کے لیے تیار نہیں ہوں ،میری خواہش ہے کہ اگر شرکت کو جاری رکھوں بھی تو نئے سرے سے ایگریمنٹ ہو اور نئی شرائط کے ساتھ ہو۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا میرے لیے پرانے شرکت کے معاملے کو ختم کرنا جائز ہے؟یا میں اس طرح شرکت ختم کرنے سے گناہ گار ہوں گا؟کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر آپ پرانا معاملہ ختم کریں گے تو مرحوم کے گھر والوں کے ساتھ یہ آپ کی طرف سے ظلم ہو گا۔از راہِ کرم رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور تفصیل کے مطابق آپ کے دوست کے انتقال ہونے سے شرعاً شرکت خود بہ خود ختم ہوگئی ہے،کیوں کہ عقد شرکت کسی ایک شریک کی موت سے ختم ہوجاتا ہے۔لہٰذا مذکورہ صورت میں شرعاً آپ کو اختیار ہے کہ آپ اپنے شریک دوست کا جو حصہ آپ کے مشترک بزنس میں ہے وہ مرحوم کے ورثاء کے حوالے کرکے آئندہ کے لیے شرکت کے معاملے کو جاری نہ رکھیں،البتہ اگر فریقین چاہیں تو نئے سرے سےآپس کی رضامندی سے عقد شرکت کرسکتے ہیں۔نئے عقد میں آپ شرعاً سابقہ عقد کی تفصیلات میں باہمی رضامندی سے جو تبدیلی کرنا چاہیں کرسکتے ہیں،البتہ اخلاقی طور پر اگر آپ اپنے دوست کے یتیم بچوں کاخیال کرکے اُن کے ساتھ معاملہ کرنے میں حسن سلوک اور ایثار سے کام لیں گے تو دوستی کے تقاضوں کی تکمیل اور یقینی اجرو ثواب کا باعث ہوگا۔
حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (3/ 323) (وتبطل الشركة بموت أحدهما ولو حكما) أي ولو كان الموت حكما بأن ارتد أحدهما ولحق بدار الحرب وحكم بلحاقه لأن الشركة من العقود الجائزة فيكون لدوامها حكم ابتدائها وهذا لأنها تتضمن الوكالة ولا بد منها لتحقق المقصود وهو الشركة في المشترى على ما مر …… الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 290) قوله: وإذا مات أحد الشريكين، أو ارتد ولحق بدار الحرب بطلت الشركة) لأنها تتضمن الوكالة. مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 728) (وتبطل الشركة بموت أحدهما) أي أحد الشريكين لتضمنها الوكالة وهي تبطل بالموت. الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 327) (وتبطل الشركة) أي شركة العقد (بموت أحدهما) علم الآخر أو لا لأنه عزل حكمي (ولو حكما) بأن قضي بلحاقه مرتدا.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب