021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عورتوں کے لئے باجماعت تراویح کااہتمام کرنے کاحکم
60330نماز کا بیانتراویح کابیان

سوال

ہم رمضان المبارک کے مہینہ میں اپنے گھر میں نمازتراویح کااہتمام کرتے ہیں دوسری منزل میں اورنیچے گھرکی اورکچھ محلہ کی خواتین شامل ہوجاتی ہیں۔ پوچھنایہ ہے کہ ان خواتین کاتراویح میں شریک ہوناجائزہے یانہیں؟دوسری بات یہ ہے کہ قریب میں غیرمقلدین کی مسجدہے اوروہ بھی خواتین کے لئے تروایح پڑھنے کااہتمام کرتے ہیں اسی طرح قرب وجوارمیں کچھ اورعقائدکے حامل حضرات وہ ابھی اس کاانتظام کرتے ہیں ،لہذااگرہم انتظام نہ کریں تولامحلہ یہ خواتین بھی غیرمقلدین اوردوسرےحضرات کے ہاں جاکراپنے نظریات خراب کریں گی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرکسی گھرمیں عورتوں کے لئے پردہ کے ساتھ الگ جگہ کاانتظام ہو سکتاہوتوخواتین کے لئے ایساانتظام کرنااورتراویح کی جماعت کرانادرست ہے،کیونکہ فقہاء نے مسجدمیں عورتوں کےمنع کی علت خوف فتنہ بیان کی ہے، فتنہ دوصورتوں میں ہوسکتاہےیاتوخواتین دوردورسے تراویح کے لئے آئیں،دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ وہ جگہ ایسی ہوجہاں مرد وخواتین کے ایک ساتھ نمازباجماعت پڑھنے کاانتظام کیاگیاہو، مذکورہ صورت میں جب گھرمیں مرد وخواتین کے لئے الگ جگہ کاانتظام ہے اورقرب وجوارسے خواتین آرہی ہے بظاہراس میں فتنہ نہیں ،اس لئے اس صورت میں خواتین کے لئے جماعت کے ساتھ تراویح کرانے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔
حوالہ جات
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح (ج 1 / ص 205): "( وكره جماعة النساء ) تحريما للزوم أحد المحظورين قيام الإمام في الصف الأول وهو مكروه أو تقدم الإمام وهو أيضا مكروه في حقهن سيد عن الدرر ولو أمهن رجل فلا كراهة إلا أن يكون في بيت ليس معهن فيه رجل أو محرم من الإمام أو زوجته فإن كان واحد ممن ذكر معهن فلا كراهة كما لو كان في المسجد مطلقا." رد المحتار (ج 4 / ص 261): "تكره إمامة الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه ) كأخته ( أو زوجته أو أمته ، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا ) يكره."
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب