03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مضارب پر ضمان کا حکم/مسجد مدرسہ کی مضاربت کی رقم میں مضارب کے مضارب کونقصان ہواضامن کون ہوگا؟
60432مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

ایک شخص نے ایک بڑی رقم مسجد و مدرسہ میں لگانے کے لیے دی ہےلیکن مسجد و مدرسہ میں فی الحال کوئی کام نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ایساضروری مصرف ہے جس پر وہ رقم لگائی جائے۔مسجد کی انتظامیہ چاہتی ہے کہ اس رقم کو کسی کاروبار میں لگادےتاکہ اس طرح رکھے رہنے سے رقم میں کاروباری نفع کی صورت میں اضافہ ہوجائے۔ انتظامیہ نے مسجد کی رقم ایک شخص کے حوالےاس شرط کے ساتھ کی کہ وہ اس رقم سے خود کاروبار کرے گا کسی اور کے حوالے نہیں کرے گا۔اب اس شخص نے رقم کاروبار کے لیے آگے دوسرے شخص کو دے دی اور کاروبار میں نقصان کی وجہ سے رقم ڈوب گئی۔ اب سوال یہ ہے کہ اس رقم کا تاوان کس پر ہے؟جس نے انظامیہ سے رقم لی تھی اس پر یا جس سے نقصان ہوا اس پر؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مسجد و مدرسہ میں آنے والی رقم کے بارے میں اصل حکم یہ ہے کہ جس مد کےلیے وہ رقم دی گئی ہے اسی مد میں وہ رقم لگائی جائے،کسی ذریعۂ آمدنی میں نہ لگائی جائے،لیکن اگر فوری طور پر رقم کےلیے کوئی مصرف میسر نہ ہو اور رقم ضرورت سے زائد ہو اور ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں اس شرط کے ساتھ مسجد و مدرسہ کی رقم کسی کاروبار میں لگانے کی اجازت ہےکہ ’’اگر کاروبار میں نقصان ہوجائے یعنی مسجد و مدرسہ کی رقم ضائع ہوجائے تو لگانے والے کو اپنی جیب سے یہ نقصان پورا کرنا ہوگا،لہذا جس شخص کو مسجد و مدرسہ کیرقم دی گئی وہ رقم کا ضامن ہےاور اس کے ذمہ وہ رقم ادا کرنا لازم ہے۔ تاہمانتظامیہ نے جس شخص کو مسجد و مدرسہ کی رقم کاروبار کےلیے دی تھی،اس کے ساتھ انتظامیہ کا معاملہ شرعاً مضاربت کا تھا۔ اگر رب المال(پیسہ لگانے والا)مضاربت کو مقید کردے یعنی مضارب پر کچھ پابندیاں لگادے تو مضارب پر ان کی پاسداری لازمی ہوتی ہے،اوران کی خلاف ورزی سے وہ غاصب بن جاتا ہے ،اور اگر خلاف ورزی کے بعد مال ضائع ہوجائے تو وہ اس کا ضامن ہوتا ہے،لہذا جب انتظامیہ نے مضارب پر یہ شرط لگائی تھی کہ مذکورہ رقم سے وہ خود کام کرے گا،کسی دوسرے کو کام کرنے کےلیے وہ رقم نہیں دے گالیکن اس نے وہ رقم کسی دوسرے شخص کو دیدی تو اس میں رب المال کی شرط کی خلاف ورزی پائی گئیجس سے وہ اس رقم کا غاصب بن گیا،اور غاصب شئی مغصوب کا ضامن ہوتا ہے،لہذا اس کے ذمہ انتظامیہ کو مذکورہ رقم واپس کرنا شرعاً لازم ہےچاہے اس کو اگلے آدمی سے مال ملے یا نہ ملے۔
حوالہ جات
(درر الحكام في شرح مجلة الأحكام - (3 / 452) (إذا خرج المضارب عن مأذونيته وخالف الشرط يكون غاصبا وفي هذا الحال يعود الربح والخسارة في بيع وشراء المضارب عليه، وإذا تلف مال المضاربة يكون ضامنا)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب