021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کرائےکےمکان کی مرمت کاخرچہ کریہ دارپر ہے یامالک مکان پر؟
61592اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کےبارے میں: میں کرائے کےایک مکان میں آٹھ سال سےرہ رہاتھا،اس مکان میں دوکمرے تھے،یہاں قریب میں میراکاروبارہےاس لیے میں اس علاقے سے نہیں جاناچاہتاتھا،لیکن یہ مکان کچھ پراناتھا ،میں نے مالک مکان سےاس بارےمیں بات کی،اس نے کہاکہ میرےپاس بنانےکےلیےابھی پیسے نہیں، ایساکروکہ اگرتمہارےپاس پیسےہیں توتم بنالو۔میں نےمکان بنایااوراس پر(63000) تریسٹھ ہزار کےقریب خرچہ آیا۔آٹھ نو مہینے بعدمالک مکان نے گھربیچ دیا،مجھےآفر کی تھی،لیکن میرے پاس خریدنےکےلیےپیسےنہیں تھے۔خریدارسے کرائے پرلینےکی بات بھی ہوئی،لیکن خریدارنےمجھےکرائے پرنہیں دیا،کیونکہ وہ خود رہناچاہتاتھا۔میں نے اپنےلیےکرائے کامکان ڈھونڈنا شروع کردیااور مکان ملنےکےبعدوہاں رہائش اختیار کرلی، ڈھائی تین مہینے بعد میں نے پرانے مالک مکان سےپیسےمانگے جومیں نےمکان بنانےمیں خرچ کیے تھے،لیکن وہ کہتاہے کس چیز کےپیسے مانگ رہےہو؟میں نےسب سےپہلےتمہیں گھرخریدنےکی آفرکی تھی اورگھربنانےکی ضرورت آپ کوتھی، مجھے نہیں۔آپ کو پیسے مانگنے کا حق نہیں بنتا؟مولوی صاحب! کیامجھےپیسےلینےکاحق ہےیانہیں؟ جواب تنقیح:مالک مکان نےکہاتھاکہ مکان فروخت ہونےکےبعدبھی تم اس گھرمیں رہو گے اورخریدارسے طےکروں گاکہ کرائےداردوسال تک اس گھر میں رہےگا،لیکن جب خریدار نے گھرخالی کرنے کےلیےکہا تومیں نے کہاکہ دوسال تک رہنے کامعاہدہ ہواتھا،اس نے کہاایساکوئی معاہدہ نہیں ہوا،اگرہوتومیں تمہیں گھردینےکےلیےتیارہوں۔مالک مکان گاؤں میں تھا،میں نے فون پربات کروائی تواس نے کہاکہ میں بھول گیاتھا،اورکہاکہ چارپانچ مہینےبعدآؤں گا پھربات کریں گے۔مجبورامجھےگھرخالی کرناپڑا۔ جواب تنقیح:مکان کی مرمت کرنےکےبعدمیں نےمالک سے کہاتھا کہ یہ خرچہ میں کرائے میں سے روکوں گا،لیکن اس نےکہا کہ اس وقت میری مالی حالت ٹھیک نہیں اور میرا گزر بسر کرائےکے پیسوں پرہے، لہذااس وقت مجھے کرایہ کی ضرورت ہے۔اس کےبعد میں نے اس بارے میں بات نہیں کی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

برتقدیرِصحت واقعہ اگر مالک مکان کی اجازت سے مکان کی مرمت کی تھی اورکرائےمیں سےمحسوب کرنےکاطےبھی ہواتھاتومرمت کاخرچہ مالک مکان سےوصول کرسکتےہیں۔
حوالہ جات
فالظاهر أن كلام الفضلي هنا مبني على ما ذكره في فتاواه فيرجع لو رم بنفسه أو رم مأموره وهو المستأجر؛ لأنه أمر بما يملك فعله فيرجع المستأجر عليه وهو يرجع على شريكه، أما عدم رجوع المستأجر على شريك المؤجر فظاهر؛ لأنه أجنبي عنه.وقد كتب الشارح هنا على الهامش عند قوله فلا رجوع صلح للمستأجر إلخ ما نصه: قلت: ظاهره أنه يرجع على الآذن. بقي بم يرجع بكله أو بحصته فليراجع اهـ. قلت: صريح عبارة الفضلي المارة أنه يرجع على الآذن وهو المؤجر، وأنه يرجع بالكل على الاحتمال الأول وبحصة المؤجر فقط على الاحتمال الثاني؛ لأنه جعله متبرعا في نصيب الشريك، وإذا قلنا بأنه يثبت للشريك الرجوع فالظاهر أن مأموره يرجع عليه بالكل. (رد المحتارعلي الدر المختار:4/ 336) استأجر طاحونة إجارة طويلة ثم أجرها من غيره بالفارسية بقبالة دار وأذن له بالعمارة فأنفق في العمارة هل يرجع عليه؟ نظر إن علم أنه مستأجر وليست الطاحونة ملكا له لا يرجع وإن لم يعلم وظنه مالكا يرجع عليه هو المختار من الخلاصة.المستأجر إذا عمر في الدار المستأجرة عمارة بإذن الآجر يرجع بما أنفق وإن لم يشرط الرجوع صريحا. (مجمع الضمانات :ص 25) واللہ سبحانہ و تعالی أعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب