مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ ایک آدمی سال کے شروع سےہی تھوڑی تھوڑی کرکےزکوٰۃ دیتا ہے پھر سال پورا ہونے پر ادا کی گئی رقم کے علاوہ جو رقم بنتی ہے وہ دے دے،کیا اس طریقے سے ایڈوانس جو رقم دی تھی اس سے زکوٰۃ ادا ہو جائےگی۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صاحب نصاب ہوجانے کے بعد زکوٰۃ کا نفسِ وجوب ہو جاتا ہے، اس لیے سال پورا ہونے سے پہلے جو رقم تھوڑی تھوڑی کرکے ایڈوانس زکوٰۃ کی نیت سےادا کی ہےاس سے زکوٰۃادا ہو جائے گی۔
حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (1/ 274)
قال - رحمه الله -: (ولو عجل ذو نصاب لسنين أو لنصب صح)۔۔۔
الدر المختار مع رد المحتار (7/ 59)
( ولو عجل ذو نصاب ) زكاته ( لسنين أو لنصب صح ) لوجود السببای سبب الوجوب وھو ملک النصاب النامی فیجوز التعجیل لسنۃ او اکثر۔۔۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (5/ 492)
( قوله : ولو عجل ذو نصاب لسنين أو لنصب صح ) أما الأول فلأنه أدى بعد سبب الوجوب فيجوز لسنة ولسنين كما إذا كفر بعد الجرح۔۔۔