کمیٹی بنانے سے مراداگرآج کل کی مروجہ کمیٹی ہے(جس میں کچھ لوگ جمع ہوکرہرمہینے کچھ رقم جمع کرتے ہیں پھرقرعہ اندازی کرکے جس کانام نکلے ا س کوجمع شدہ رقم دیتے ہیں) تواس کاحکم یہ ہے کہ درج ذیل شرطوں کی موجودگی میں مروجہ طریقے سے کمیٹی ڈالناجائزہے:
۱۔قرعہ اندازی کے نتائج کولازمی قرارنہ دیاجائے،بلکہ تقسیم میں سہولت کاایک طریقہ سمجھ کراخیتارکیاجائے،نیز قرعہ اندازی میں جس کانام نکل آئے،اسے رقم دینے میں سب شرکاء کی دلی رضامندی شامل ہو۔
۲۔ہرشریک کوہروقت الگ ہونے کااختیارہو،آخرتک چلنے پرکسی قسم کی زبردستی نہ ہواورکسی کے الگ ہونے پرکسی کوکوئی اعتراض نہ ہو۔
۳۔ایک ماہ کی مدت کولازم قرارنہ دیاجائے،ہرشریک کوہروقت قرض دی ہوئی رقم کی واپسی کے مطالبے کاحق حاصل ہو،اوررقم موجودہوتواسے اداء کردی جائے۔
ورنہ مختلف خرابیوں کی وجہ سے یہ معاملہ ناجائز ہوجائے گا،اوراگراس سے مراد کوئی اورصورت ہے تواس کے بارے میں دوبارہ استفتاء کرلیاجائے۔
حوالہ جات
"رد المحتار"20 / ص89:
وفي الخلاصة القرض بالشرط حرام والشرط لغو بأن يقرض على أن يكتب به إلى بلد كذا ليوفي دينه ۔
"الدر المختار للحصفكي "5 / 488:وقالوا: إذا لم تكن المنفعة مشروطة ولا متعارفة فلا بأس۔
"حاشية رد المحتار "6 / 348:
وفي الخانية: رجل استقرض دراهم وأسكن المقرض في داره، قالوا: يجب أجر المثل على المقرض لان المستقرض إنما أسكنه في داره عوضا عن منفعة القرض لا مجانا، وكذا لو أخذ المقرض من المستقرض حمارا ليستعمله إلى أن يرد عليه الدراهم ۔وهذه كثيرة الوقوع، والله تعالى أعلم۔
"الدر المختار للحصفكي "5 / 282:
(ولزم تأجيل كل دين) إن قبل المديون۔ (إلا) في سبع على ما في مداينات الاشباه۔۔۔۔۔ والسابع (القرض) فلا يلزم تأجيله۔
"رد المحتار"20 / 67:ويؤيده ما في النهر عن القنية التأجيل في القرض باطل ۔
"رد المحتار "18 / 295:
إذا أقرض رجلا ، وشرط في القرض أن يكون مؤجلا لا يصح التأجيل ، ولو أقرض ثم أخر لا يصح أيضا۔