محترم مفتی صاحب
ہمارے والد گرامی مرحوم نے اپنے ترکہ میں ساڑھے چارلاکھ روپے /450000 نقدی اور پونے چھ ایکڑ زمین کا ایک قطعہ زرعی زمین چھوڑا ہے ، ان کے ورثا میں تین بیٹے ۔تین بیٹیاں اور ایک بیوہ ہے ، براہ کرم ان ورثا کے شرعی حصے متعین فرماکر تقسیم فرمادیں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم نے بوقت انتقال،سوال میں مذکور قطعہ زمین نقدی اور اس کے علاوہ منقولہ، غیر منقولہ جائداد سونا چاندی ، نقدی اور چھوٹا بڑا جوبھی سامان اپنی ملک میں چھوڑا ہے ،سب مرحوم کا ترکہ ہے ، اس میں سے اولا كفن دفن كا متوسط خرچہ نکا لا جائے، بشرطیکہ یہ خرچہ کسی نے بطور احسان ادا نہ کیا ہو ، اس کے بعد اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا قرض ہو تووہ ادا کیا جائے ، اس کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہوتو تہائی مال کی حد تک اس کو نافذ کیاجائے ، اس کے بعد کل مال میں
بیوہ کا حصہ = ٪ 5 . 12
تینوں لڑکیوں میں سے ہر ایک کاحصہ = ٪ 2 72 .9
تینوں لڑکوں میں سے ہر ایک کا حصہ = ٪ 444 . 19