کیافرماتے ہیں علماء کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ
منی جسم کا فضلہ ہے اب اس کی فروخت کو جسمانی اعضاء کی فروخت کے تناظر میں دیکھا جائےگا یا الگ طورپر؟ اوراگرکوئی شخص اپنی منی فروخت کرے توآیا یہ جائز ہے یا ناجائز؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سانی جز ہونے کی وجہ سےچونکہ مال نہیں اورنجس بھی ہے، لہذا اس کی خریدوفروخت جائز نہیں ۔
حوالہ جات
وفی المبسوط للسرخسي (15/ 83)
إن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - «نهى عن عسب التيس وكسب الحجام وقفيز الطحان» والمراد بعسب التيس أخذ المال على الضراب وهو إنزاء الفحول على الإناث، وذلك حرام؛ فإنه يأخذ المال بمقابلة الماء وهو مهين لا قيمة له والعقد عليه باطل.
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (5/ 124)
ولأنه أخذ المال بمقابلة الماء وهو نجس مهين لا قيمة له فلا يجوز أخذ الأجرة عليه.