03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدت وفات میں ضرورت کی وجہ سے سفر کرنا/تحقیقاتی، تفتیشی ٹیم کے طلب کرنے پر معتدہ کاگھر سے خروج
61033/57طلاق کے احکامعدت کا بیان

سوال

ایک عورت کے شوہر کا دورانِ سفر راولپنڈی میں انتقال ہو گیا۔اب وہ عورت شوہر کے گھر(مانسہرہ) میں عدت گزار رہی ہے،لیکن شوہر کے پراسرار طور پر فوت ہونے کی وجہ سے پولیس تحقیق کرنا چاہتی ہے،جس کے لیے وہ مرحوم کی بیوی اور والدین کو راولپنڈی بلا رہے ہیں۔مانسہرہ سے راولپنڈی کی مسافت، شرعی مسافت سے زیادہ ہے،سفر میں رات بھی لگ سکتی ہے۔ اب سوال یہ ہےکہ عدت کے دوران اس ضرورت کی وجہ سے مرحوم کی بیوی کا یہ سفر کرنا درست ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پوری کوشش کرنی چاہیے کہ پولیس کی طرف سے تحقیقاتی ٹیم ان کے گھر آ کر معلومات لے۔اگر وہ ایسا نہ کریں اور یہ اندیشہ ہو کہ اس سے کیس غلط رخ اختیار کر لے گا تو بقدرِ ضرورت سفر کی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ:” وسيأتي أنها تخرج حالة الضرورة ،كما إذا أخرجت أو انهدم البيت…“ وقال أیضاً:” فالظاهر من كلامهم جواز خروج المعتدة عن وفاة نهارا، ولو كانت قادرة على النفقة،ولهذا استدل أصحابنا بحديث «فريعة بنت أبي سعيد الخدري رحمه الله تعالى، أن زوجها لما قتل أتت النبي صلى الله عليه وسلم ،فاستأذنته في الانتقال إلى بني خدرة، فقال لها: امكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله» فدل على حكمين إباحة الخروج بالنهار“…إلی قولہ:”والمراد بالانهدام خوفه كما في الظهيرية فلها الخروج إذا خافت الانهدام عليها والمراد إذا خافت على نفسها أو متاعها من اللصوص فلها التحول للضرورة. “(البحر الرائق:4 /259،دارالعلمیۃ،بیروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب