03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سال پورا ہونے سے پہلے مال نصاب کو اپنےہم جنس سےتبدیل کرنے کا حکم
61054 زکوة کابیانجانوروں کی زکوة کابیان

سوال

کیا فرما تے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے پاس پچاس بکریاں تھیں،دس مہینے گزرنے کے بعد میں نے بیس بکریاں بیچ کر اس کے بدلہ بیس بھیڑ خرید لیے،تو کیا دو مہینوں کے بعد مجھ پر زکات واجب ہوگی یا نہیں؟ وضاحت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بھیڑ بکریوں کانصاب ایک ہوتا ہے اور سال کے درمیان میں کچھ بکریوں کے بدلے بھیڑ خریدنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا،لہذا سال کے شروع اور آخر میں اگرنصاب پورا ہو،تو زکوٰۃ واجب ہوگی۔صورت مذکورہ میں دو مہینوں کے بعدآپ پرزکوٰۃواجب ہوگی۔
حوالہ جات
قال شمس الأئمۃالسرخسی رحمہ اللہ تعالی:"فإن اختلط المعز بالضأن فلا خلاف أن نصاب البعض یکمل بالبعض". (المبسوط:2/246،دار الکتب العلمیۃ) وقال ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی:"والمعز کالضأن؛لأن النص ورد باسم الشاۃ والغنم ،وھو شامل لھما،فکانا جنسا واحدا ." (البحر الرائق:2/378،دار الکتب العلمیۃ) وقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:"(نصاب الٖغنم ضأنا أو معزا)فإنھما سواء فی تکمیل النصاب، والأضحیۃ، والربا، لا فی أداء الواجب ، والأیمان". وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: " قولہ:(فی تکمیل النصاب):فإن نقص نصاب الضأن وعندہ من المعز ما یکملہ أو بالعکس ،وجبت فیہ الزکاۃ.وقال أیضا: قولہ:"(لا فی أداء الواجب):لأن النصاب إذا کان ضأنا یؤخذ الواجب من الضأن،ولو معزا فمن المعز،ولو منھما فمن الغالب، ولو سواء فمن أیھما شاء". (الدر المختار مع رد المحتار:3/242،243،دار المعرفۃ) وقال الإمام النسفی رحمہ اللہ تعالی :"ویضم مستفاد من جنس نصاب إلیہ" .وقال ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی فی شرحہ: "لو کان لہ نصاب فی أول الحول فھلک بعضہ فی أثناء الحول،فاستفاد تمام النصاب أو أکثر، یضم أیضا عندنا؛لأن نقصان النصاب فی أثناء الحول لا یقطع حکم الحول،فصار المستفاد مع النقصان کالمستفاد مع کمالہ". (البحر الرائق:2/387،388،دار الکتب العلمیۃ)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب