021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد سے باہر جس جگہ نماز پڑھے وہاں چپل کے ساتھ چلنے کا حکم
61112 جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

ہمارے کلب میں نماز کے لیے کوئی جگہ خاص نہیں۔ ہم ایک جگہ نماز پڑھتے ہیں، پھر چپل کے ساتھ اس جگہ پر چلتے ہیں، تو اس جگہ پر چپل کے ساتھ چلنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جائز ہے۔ تاہم یہاں پر یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ اگر کلب کے آس پاس مسجد ہو تو مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے، اس لیے کہ جماعتِ فرائض میں اصل سنت یہ ہے کہ اس کو مسجد میں ادا کیا جائے، احادیث میں مسجد کی جماعت کی بہت تاکید آئی ہے، کسی معتبر عذر کے بغیر مسجد کی جماعت نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اگر قریب میں کوئی مسجد نہ ہو اور گنجائش ہو تو بہتر یہ ہے کہ کلب میں نماز کے لیے کوئی جگہ (مصلیٰ) خاص کی جائے، جہاں پر صرف نماز ادا کی جائے۔
حوالہ جات
صحيح مسلم - عبد الباقي (1/ 453): عن عبد الله قال: من سره أن يلقى الله غدا مسلما فليحافظ على هؤلاء الصلوات حيث ينادى بهن فإن الله شرع لنبيكم صلى الله عليه وسلم سنن الهدى وإنهن من سنن الهدىٰ، ولو أنكم صليتم في بيوتكم كما يصلي هذا المتخلف في بيته لتركتم سنة نبيكم ولو تركتم سنة نبيكم لضللتم وما من رجل يتطهر فيحسن الطهور ثم يعمد إلى مسجد من هذه المساجد إلا كتب الله له بكل خطوة يخطوها حسنة ويرفعه بها درجة ويحط عنه بها سيئة، ولقد رأيتنا وما يتخلف عنها إلا منافق معلوم النفاق ولقد كان الرجل يؤتي به يهادى بين الرجلين حتى يقام في الصف.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب