میرے بھائی کی پہلی بیوی سے اولاد نہ تھی،اِس لیے دوسری بیوی کی جو بیٹی پہلے شوہر سے تھی وہ پہلی بیوی کو دی گئی،اس بچی کی ولدیت فارم ب میں میرے بھائی کے نام سے ہے۔اب اس بچی کے نام پر بھی حکومت کی طرف سے رقم آرہی ہے۔ اسی طرح جاوید کی حقیقی بیٹی کے لیے جہیز کی رقم بھی دی گئی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا یہ سوتیلی بچی جاوید کی حقیقی اولاد کے ساتھ پنشن میں اور جہیز کی رقم میں شریک ہوگی یا نہیں؟نیز اس بچی کے نام پر جو رقم آ رہی ہے اس کا کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
یہ بچی کیونکہ جاوید کی حقیقی بیٹی نہیں ہے،اِس لیے جہیز کی رقم بھی شریک نہیں ہوگی اور اِس کے نام پر حکومت سے پیسے لینا بھی جائز نہیں۔لہذا اب تک اس بچی کے نام پر جو رقم جس آدمی نے وصول کی ہے،اس پر واجب ہے کہ وہ رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائے۔
حوالہ جات
قال اللہ تعالی: وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ،ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ،وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ.ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَأَقْسَطُ عِنْدَاللَّهِ.(الأحزاب:4،5)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: الغصب (هو) لغة: أخذ الشيء مالا أو غيره...وشرعا (إزالة يد محقة) …(بإثبات يد مبطلةفي مال متقوم)…(محترم قابل للنقل بغير إذن مالكه لا بخفية)…(وحكمه الإثم لمن علم أنه مال الغير ورد العين قائمة والغرم هالكة)
وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: وقال الديري في التكملة:وقد يدخل في حكم الغصب ما ليس بغصب ،إن ساواه في حكمه ،كجحود الوديعة؛ لأنه لم يوجد الأخذ ولا النقل اهـ.
(الدر المختار مع رد المحتار:6/177-179)