سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ٹورنامنٹ شروع کرانے میں تمام ٹیموں سے پیسے لے کر ٹورنا منٹ کراتے ہیں،اس طریقے سے ٹورنا منٹ کروانا جائز ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جیتنے والی ٹیم کے انعام کے علاوہ ٹورنامنٹ کے دیگر اخراجات کے لیے ٹورنامنٹ میں شامل ٹیموں سے پیسے لینا جائز ہے،لیکن آج کل عام طور پر چونکہ جیتنے والی ٹیموں کو انعام بھی اسی رقم میں سے دیا جاتا ہے،جبکہ جیتنے والی ٹیم کو انٹری فیس کے علاوہ ملنےوالی رقم جوے کے حکم میں ہے،نہ کہ انعام کے،اس لیے اس طرح کے ٹورنامنٹ منعقد کروانا شرعا جائز نہیں۔
اس کی متبادل جائز صورت یہ ہےکہ انعام کی رقم انٹری فیس سے نہ دی جائے،بلکہ کوئی تیسراشخص جیتنے والی ٹیم کو اپنی طرف سے انعام دے دے۔
حوالہ جات
"معالم السنن "(2/ 255):
أما إذا سبق الأمير بين الخيل وجعل للسابق منهما جعلا أو قال الرجل لصاحبه إن سبقت فلانا فلك عشرة دراهم فهذا جائز من غير محلل، وﷲ أعلم.