82246/63 | نماز کا بیان | مسبوق اور لاحق کے احکام |
سوال
نماز جنازہ میں دو تین تکبیرات چھوٹ جائیں تو ان کا کیا حکم ہو گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جس شخص سے نماز جنازہ کی تکبیرات چھوٹ جائیں تو وہ جب بھی پہنچے فورا جنازے میں شریک ہو گا اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد چھوٹی ہوئی تکبیرات کہے گا اور اگر جنازہ اٹھائے جانے کا خوف نہ ہو تو تکبیرات کے بعد دعا بھی پڑھے گا اور اگر جنازے میں داخل ہوتے وقت معلوم ہو کہ امام کونسی تکبیر میں ہے تو اسی کے مطابق دعا پڑھے گا ۔اور اگر معلوم نہ ہو کہ امام کس تکبیر میں ہے تو ترتیب سے پہلے ثناء ،پھر درود شریف اور پھر دعا پڑھے گا۔
حوالہ جات
قال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى: وفي نور الإيضاح وشرحه أن المسبوق يوافق إمامه في دعائه لو علمه بسماعه ولم يذكر ما إذا لم يعلم، وظاهر تقييده الموافقة بالعلم أنه إذا لم يعلم بأن لم يعلم أنه في التكبيرة الثانية أو الثالثة مثلا يأتي به مرتبا: أي بالثناء ثم الصلاة ثم الدعاء، تأمل.
احسن الفتاوی میں ہے:مقتدی کو چاہیے کہ جس وقت بھی پہنچے تکبیر کہہ کر امام کے ساتھ شریک ہو جائے ،اگرچہ امام چوتھی تکبیر بھی کہہ چکا ہو ،مگر سلام نہ پھیرا ہو۔باقی تکبیریں امام کے فارغ ہونے کے بعد کہے۔(احسن الفتاوی:4/200)
احسن ظفر قریشی
دار الافتاء،جامعۃ الرشید،کراچی
06جماد ی الآخرۃ 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسن ظفر قریشی بن ظفر محمود قریشی | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |