021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حکومتی ٹیکس اور اس سے بچنے کے لیے آمدنی کم لکھوانے کا حکم
62622 جائز و ناجائزامور کا بیانغیبت،جھوٹ اور خیانت کابیان

سوال

اسلام میں ایک لاکھ روپے پر ڈھائی فیصد یعنی ڈھائی ہزار روپے زکوۃ ہے۔ جبکہ حکومت والے ½ 7 لاکھ سے دس لاکھ سالانہ آمدنی والے پر ٪7 ٹیکس لگاتے ہیں، اور 15 لاکھ روپے سالانہ آمدنی والے پر ٪15 ٹیکس لگا تے ہیں۔ کیا یہ ان کے لیے جائز ہے یا یہ ظلم ہے؟ اور اس کی وجہ سے محکمۂ ٹیکس کو اپنی آمدنی کم لکھوانے کی گنجائش ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ٹیکس کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ اگر حکومت کے جائز اخراجات اس کے بغیر پورے ہونا ممکن ہوں تو عوام پر ٹیکس لگانا جائز نہیں۔ لیکن اگر حکومت کے جائز اخراجات اس کے بغیر پورے نہ ہوتے ہوں تو حکومت کے لیے فی نفسہ عوام پر ٹیکس لگانے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ: • اتنا ٹیکس لگایا جائے جو عوام کی استطاعت کے مطابق ہو، اور ان کے لیے ایذاء رسانی کا سبب نہ ہو۔ • ٹیکس ہر شخص پر اس کی حیثیت کے مطابق لگایا جائے، یعنی اس کی آمدنی اور اخراجات کو پیشِ نظر رکھ کر ٹیکس کی شرح تجویز کی جائے۔ • ٹیکس لے کر جائز مقاصد ہی میں استعمال کیا جائے۔ آج کل چونکہ حکومت کے عائد کردہ بعض ٹیکس ظالمانہ ہوتے ہیں، اور بعض ٹیکسوں کی شرح فیصد بہت زیادہ ہوتی ہے، اس لیے اس ظلم سے بچنے کے لیے یا تو حکومت سے گفت وشنید کرکے کوئی ایسی صورت نکال لینی چاہیے جس میں شرعاً بھی کوئی قباحت نہ ہو اور آپ کے لیے بھی وہ صورت مناسب ہو۔ لیکن اگر ایسی کوئی صورت نہ بن سکے تو پھر توریہ کے طور پر محکمۂ ٹیکس کو اپنی آمدنی، اصل آمدنی سے کم لکھوانے کی گنجائش ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5/ 339): رجل قال لآخر كم أكلت من تمري؟ فقال: "خمسة" وهو قد أكل العشرة لا يكون كاذباً، وكذا لو قال: بكم اشتريت هذا الثوب ؟ فقال: "بخمسة" وهو قد اشترى بعشرة لا يكون كاذباً كذا في الخلاصة.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب