021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شیئرز خریدنے کے لیے33%سے کم سودی قرض کی شرط لگانا
62653خرید و فروخت کے احکامشئیرزاور اسٹاک ایکسچینج کے مسائل

سوال

کمپنیز کے شیئرز خریدنے کے لیے یہ شرط لگائی جاتی ہے کہ اس کمپنی کے سودی قرضے 33%سے کم ہوں اس کی کیا وجہ ہے؟ یہ شرط کیوں لگائی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آج کل معاشرے میں ناجائز معاملات کی بہتات کی وجہ سے سو فیصد حلال کاروبار پرمشتمل کمپنیوں  کا ملنا مشکل  ہوتا ہے، ہر کمپنی کے کاروبار میں کچھ نہ کچھ ناجائز معاملات کی آمیزش ہو ہی جاتی ہے، دوسری طرف شیئرز کا کاروبار انٹرنیشنل سطح پر اتنا زیادہ پھیل چکا ہے کہ روزانہ اسٹاک ایکسچینج میں کروڑوں روپے کی خریدوفروخت ہوتی ہے، اگر یہ شرط لگا دی جائے کہ صرف اسی کمپنی کے شیئرز خریدے جائیں جس کا سو فیصد کاروبار حلال ہو تو اس سے بہت بڑا حرج لازم آئے گا۔

حدیث پاک میں چونکہ تہائی کو کثیر شمار کیا گیا ہے۔ اس لیے عصر حاضر کے علمائے کرام ضرورت کے پیش نظر شروع میں تینتیس فیصد(33%) سے کم سودی قرض ہونے کی صورت میں کمپنی کے شیئرز خریدنے  کی اجازت دی تھی،   اور چونکہ الحمدللہ اسلامی بینکاری اور شریعت کے مطابق کاروبار کرنے والی کمپنیوں میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے، اس لیے اب علمائے کرام نے تیس فیصد سے کم سودی قرض  لینے والی کمپنی کے شیئرز خریدنے کی اجازت دی ہے۔ اگر شریعہ کمپلائنس کاروبار اور اسلامک بینکنگ میں اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو یہ بعید نہیں کہ انشاء اللہ ایسی کمپنیاں وجود میں آجائیں جن کا کاروبار سو فیصد حلال ہو، پھر یہ شرط لگائی جا سکتی ہے کہ ایسی کمپنی کے شئرز خریدے جائیں جس کا سو فیصد کاروبار حلال ہو۔

مگریہ یاد رہے کہ یہ گنجائش صرف سودی قرضے لینے کے حوالے سے ہے، کیونکہ سودی قرض لینے سے آمدن حرام نہیں ہوتی، بلکہ صرف سودی معاہدہ کرنے اور سود دینے کا گناہ ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی کمپنی سود پر قرض  دیتی ہو اور اس پر سود وصول کرتی ہو  یا کسی اور وجہ سے خود اس کی آمدن  میں حرام شامل  ہو تو اس صورت میں صرف پانچ فیصد تک کی گنجائش ہے، یعنی صرف اس کمپنی کے شیئرز خریدنا جائز ہے جس کی آمدن میں حرام کا تناسب پانچ فیصد سے زائد نہ ہو، اگر اس کی حرام آمدن اس سے زیادہ ہو تو اس کمپنی کے شیئرز خریدنا جائز نہیں۔  

حوالہ جات
المعاییر الشرعیۃ: (ص: 568):
أن لا یبلغ اجمالی المبلغ المقترض بالربا، سواء أکان قرضا طویل الأجل أم قرضا قصیر الأجل، 30٪ من القیمۃ السوقیۃ (Market Cap) لمجموع أسھم الشرکۃ علما بأن الاقتراض بالربا مھما کان مبلغہ۔
المعاییر الشرعیۃ: (ص: 569):
أن لا یتجاوز مقدار الإیراد الناتج من عنصر محرم نسبۃ 5 من إجمالی إیرادات الشرکۃ سواء أکان ھذا الإیراد ناتجا عن ممارسۃ نشاط محرم أم عن تملک لمحرم، وإذا لم یتم الإفصاح عن بعض الإیرادات فیجتھد فی معرفتھا ویراعی جانب الاحتیاط۔

محمدنعمان خالد

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

25/جمادی الاخری 1439ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے