021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکوٰۃ ادا کرنے کی وصیت کرنا
62729زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنی زندگی کے آخری پانچ سالوں میں زکوٰۃ ادا نہیں کی،مرتے وقت اس نےان پانچ سالوں کی زکوٰۃ ادا کرنے کی وصیت کی۔اب پوچھنا یہ ہے کہ اس وصیت کا شرعا کیا حکم ہے؟کیا ترکہ سے مذکورہ سالوں کی زکوٰۃ ادا کرتے وقت تمام ورثہ سے اجازت لینا ضروری ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کوئی شخص مرتے وقت زکوٰۃ کی ادائیگی کی وصیت کرے تو اس وصیت کو میت کے تہائی مال تک پورا کرنا شرعا لازم ہے،لہذا اگر تہائی مال سے یہ زکوٰۃ ادا ہوسکتی ہو تو ورثہ کی اجازت ضروری نہ ہوگی۔البتہ ان کو اس کی معلومات ضرور دی جائے تاکہ معاملہ شفاف رہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی:" لو مات من عليه الزكاة لا تؤخذ من تركته؛ لفقد شرط صحتها وهو النية، إلا إذا أوصى بها، فتعتبر من الثلث كسائر التبرعات." (البحر الرائق:2/227،دارالكتاب الإسلامي) وفی الفتاوی التاتارخانیۃ:"فی الخانیۃ:لو أوصی بأداء الزکوٰۃ یجب تنفیذ الوصیۃ من ثلث مالہ." (2ْ296،ادارة القرآن والعلوم الاسلامية)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب