021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زندگی میں اولاد کے درمیان زمین کی تقسیم
63607ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

میری زرعی زمین ہے، اگر میں اس میں سے شریعت کے مطابق اپنی زندگی میں ہر ایک کا حصہ الگ الگ کرلوں، لیکن قبضہ میری وفات کے بعد ہوگا، کیونکہ میں اپنی زندگی میں نان ونفقہ اس زمین سے پورا کرتا ہوں۔ کیا شریعت میں اس کی اجازت ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زندگی میں اولاد کے درمیان جائیداد کی تقسیم ہبہ (گفٹ) ہے۔ اور ہبہ مکمل قبضہ کیے بغیر پورا نہیں ہوتا، اس لیے اگر آپ اپنی مذکورہ زمین میں سے اپنے بچوں کا حصہ الگ الگ کردیں لیکن ان کو قبضہ نہ دیں تو یہ ہبہ تام نہیں ہوگا اور آپ کی وفات کے بعد مذکورہ زمین آپ کے ترکہ میں شامل ہوکر تمام ورثاء کے درمیان ان کے میراث کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگی۔ اس لیے اگر آپ اپنی زندگی میں جائیداد بیٹوں اور بیٹیوں کو ہبہ (گفٹ) کرنا چاہتے ہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ اس زمین کا کچھ حصہ اپنے نان نفقہ کے لیے اپنی ملکیت میں رکھیں اور باقی زمین اولاد کے درمیان تقسیم کرکے ہر ایک کو اس کے حصے پر قبضہ دیدیں۔ اس طرح تقسیم میں شرعاً بہتر یہ ہے کہ بیٹوں اور بیٹیوں سب کو برابر حصہ دیں، تاہم اگر میراث کے اصول کے مطابق بیٹوں کو بیٹیوں سے دوگنا دینا چاہیں تو اس کی بھی اجازت ہے۔
حوالہ جات
واللہ اعلم بصواب
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب